مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے عراقی جماعت حکمت ملی کے رہنما سید عمار حکیم سے ملاقات میں ایران اور عراق کے عوام اور حکومتوں کے تعلقات کو مضبوط قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ جغرافیائی سرحدیں ان دو بھائی ممالک کو جدا نہیں کرسکتیں۔
صدر نے نبی مکرم اسلام اور امام صادق علیہ السلام کی ولادت اور ہفتۂ وحدت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسلامی ممالک کے درمیان یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اتحاد اور مستقل تعاون نہ صرف ترقی اور پیشرفت کے لیے مددگار ہوگا بلکہ اتحاد ہوتو کوئی بھی طاقت ہمیں شکست دینے کی صلاحیت نہیں رکھے گی۔
پزشکیان نے امت اسلامی میں تفرقہ انگیز مسائل سے بچنے اور دشمنوں کے سازشی اقدامات سے ہوشیار رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن امت مسلمہ میں اختلاف پیدا کرنے کے لیے مختلف موضوعات کو اجاگر کرکے اپنے شیطانی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، اس لیے ہمیں ان سازشوں کے خلاف چوکنا رہنا ہوگا۔ اسرائیل امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا آلہ ہے جو اسلامی ممالک کے وسائل لوٹنے، تفرقہ ڈالنے اور ظلم کرنے میں شریک ہیں۔
انہوں نے صہیونی حکومت کی جارحیت کے مقابلے فلسطینی عوام کی مقاومت اور ایرانی قوم کے اتحاد کو ہم آہنگی کی روشن ترین مثال قرار دیا اور کہا کہ دشمن نے ہر طرح کا حربہ آزمایا لیکن اس اتحاد کو توڑنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔
ملاقات میں سید عمار حکیم نے بھی ڈاکٹر پزشکیان سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور ایران کے عوام کی 12 روزہ جنگ میں شجاعت کی تعریف کی اور کہا کہ ایران نے پوری امت اسلامی کا سر فخر سے بلند کیا۔
انہوں نے کہا کہ عرب ممالک کی جانب سے ایران کی حمایت اور امریکہ و اسرائیل پر دباو سے مسلمان ممالک کے درمیان مزید اتحاد بڑھانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے صدر پزشکیان کو قابل رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ عراق میں ایرانی حکومت کے موقف کو غور سے سنا جاتا ہے۔ دونوں ممالک کے سیاسی اور اقتصادی تعلقات بہت اچھے ہیں تاہم مزید بہتری کی ضرورت ہے۔
آپ کا تبصرہ