مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اور جاپان کو چاہیے کہ وہ ایٹمی، کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کے لیے عالمی سطح پر ایک ہمہ گیر تحریک کی قیادت کریں۔
عراقچی نے کہا کہ ایران اور جاپان، دونوں ان مہلک ہتھیاروں کے نقصانات کو براہ راست بھگت چکے ہیں۔ جاپان نے دوسری جنگ عظیم میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی بمباری کا سامنا کیا، جبکہ ایران کو 1980 کی دہائی میں عراق کے ساتھ جنگ کے دوران کیمیائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ ان مشترکہ تجربات کی روشنی میں دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ انسانی ضمیر کو جھنجھوڑنے والی ایک آواز بنیں تاکہ ایسے ہتھیاروں کے خلاف مؤثر عالمی اقدام ممکن ہوسکے۔
انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ 1987 میں ایران کے شہر سردشت پر کیمیائی گیس سے حملہ کیا گیا جس میں 130 افراد جاں بحق اور ہزاروں افراد مکمل معذور یا زخمی ہوئے۔
عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر بھی شدید ردعمل ظاہر کیا جس میں انہوں نے ایران پر ممکنہ حملے کا موازنہ جاپان پر ایٹمی بمباری سے کیا تھا۔ انہوں نے اسے صرف تاریخی لاعلمی نہیں بلکہ ان حملوں کے متاثرین کی توہین قرار دیا۔
عراقچی نے زور دیا کہ عالمی برادری کو اب واضح اور مضبوط پیغام دینا ہوگا کہ ایسا کبھی دوبارہ نہیں ہونا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ