مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے پریس کے دوران غزہ کے خلاف جاری صہیونی مظالم اور اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کی مایوس کن خاموشی کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم گزشتہ دو سالوں سے غزہ میں بے مثال نسل کشی کے گواہ ہیں۔ حالیہ مہینوں میں صورتحال مزید سنگین ہوئی ہے، یہاں تک کہ خوراک اور پانی کو بھی خواتین، بچوں اور مردوں کو قتل کرنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دو تین روز سے فلسطینی عوام کی فریادیں سوشل میڈیا پر سنائی دے رہی ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ دنیا کا ضمیر مکمل طور پر بے حس ہو چکا ہے۔ جرائم کو معمول کی چیز سمجھا جانے لگا ہے اور مغربی کنارے میں قتلِ عام کو بھی دنیا نے نظر انداز کر دیا ہے۔
بقائی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ میں 150 کے قریب افراد شہید ہوگئے ہیں، جن میں سے اکثر خوراک حاصل کرنے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔ خوراک کی قطاروں کو فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے لیے جال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایسے واقعات کی مذمت کے لیے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے ادارے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے سے قاصر ہو چکے ہیں۔ بین الاقوامی عدالتوں کو بھی مختلف طریقوں سے ڈرایا اور دبایا گیا ہے تاکہ وہ اپنا کردار ادا نہ کر سکیں۔ امریکہ اسرائیل کی کھلی حمایت میں ہر حد پار کرچکا ہے۔ اسی کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی فلسطین تحقیقاتی کمیٹی کے کئی ارکان نے استعفیٰ دیا۔ یہ استعفی اس بات کا اظہار تھا کہ اسرائیلی جرائم نے دنیا کے تمام قانونی اور اخلاقی اصولوں کو روند ڈالا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسلامی تعاون تنظیم فوری طور پر ہنگامی اجلاس بلائے۔ ایران نے یہ مطالبہ تنظیم کے سیکرٹریٹ کو پہنچا دیا ہے۔
آپ کا تبصرہ