مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایسے وقت میں جب یورپی ممالک، خاص طور پر جرمنی اور برطانیہ، حالیہ ہفتوں میں صہیونی حکومت کی ایران پر جارحیت کے حامی رہے ہیں، اب کنگ بندی کے سفارت کاری کی واپسی کی بات کر رہے ہیں۔
جرمن چانسلر فردریک مرتس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ تہران بھی اس میں دلچسپی رکھتا ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں یکطرفہ طور پر جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کی اور ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی اپنائی۔ اس کے بعد سے ایران اور مغرب کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
مرتس کے بیان کے باوجود، امریکی اور صہیونی حکام اب بھی ایران کے خلاف دھمکی آمیز زبان استعمال کر رہے ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، یورپی طاقتوں کی یہ نئی لچک ممکنہ طور پر خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ایران کی مزاحمتی پوزیشن کے تناظر میں سامنے آئی ہے۔
آپ کا تبصرہ