13 جون، 2025، 10:22 AM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

شہید جنرل حسین سلامی؛ 45 سال جہاد سے میدانِ شہادت تک

شہید جنرل حسین سلامی؛ 45 سال جہاد سے میدانِ شہادت تک

شہید جنرل حسین سلامی، ایران کے ممتاز ترین عسکری کمانڈروں میں سے ایک، 23 خرداد 1404 ہجری شمسی (مطابق جون 2025) کو صیہونی حکومت کے فضائی حملے میں شہید ہو گئے۔

مہر خبررساں ایجنسی، شعبۂ سیاست: جنرل سردار حسین سلامی، جو ایران کے نمایاں اور مؤثر فوجی رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے، 23 خرداد 1404 کو اسرائیلی حکومت کے فضائی حملے میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے جنرل اسٹاف کے ہیڈکوارٹر پر شہید ہوئے۔

وہ سن 1398 ہجری شمسی (2019 عیسوی) سے اپنی شہادت تک سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف کے عہدے پر فائز رہے اور اس دوران ایران کی دفاعی اور فوجی طاقت کو مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

جنرل حسین سلامی کا انتظامی و عسکری پس منظر

شہید جنرل حسین سلامی سن 1339 ہجری شمسی (1960 عیسوی) میں صوبہ اصفہان کے علاقے گلپایگان کے گاؤں وانشان میں پیدا ہوئے۔

انہوں نے آبان 1359 ہجری شمسی (نومبر 1980) میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی میں شمولیت اختیار کی اور ایران و عراق جنگ (1359-1367 ہجری شمسی / 1980-1988 عیسوی) کے دوران لشکر 25 کربلا، لشکر 14 امام حسین (ع) اور قرارگاہ دریایی نوح میں درمیانی سطح کی کمانڈ کی ذمہ داریاں نبھائیں۔

جنگ کے بعد انہوں نے اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا اور ایران کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مکینیکل انجینئرنگ میں بیچلر اور اسلامی آزاد یونیورسٹی سے دفاعی انتظام میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
وہ "یونیورسٹی آف نیشنل ڈیفنس" کے علمی بورڈ کے رکن بھی رہے۔

کلیدی انتظامی عہدے

1371-1376 ہجری شمسی (1992-1997): سپاہ پاسداران کی کمانڈ اینڈ اسٹاف یونیورسٹی (دافوس) کے کمانڈر اور اعلیٰ جنگی کورس کے بانی۔

1376-1384 ہجری شمسی (1997-2005): سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے مشترکہ اسٹاف میں آپریشنز کے معاون۔

1384-1388 ہجری شمسی (2005-2009): سپاہ پاسداران کی فضائیہ کے کمانڈر۔

1388-1398 ہجری شمسی (2009-2019): سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ڈپٹی کمانڈر انچیف۔

تیر تا شهریور 1397 ہجری شمسی (جولائی تا ستمبر 2018): سپاہ پاسداران کے معاونتِ ہم آہنگی کے قائم مقام۔

اردیبهشت 1398 تا خرداد 1404 ہجری شمسی (مئی 2019 تا جون 2025): سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف؛ اس دوران رہبر انقلاب کی جانب سے انہیں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی۔

سردار سلامی کو 1396 اور 1398 ہجری شمسی (2017 اور 2019) میں یورپی یونین کی جانب سے اپریل 2020 میں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

وہ ایک ماہر عسکری اسٹریٹجسٹ کے طور پر ایران کے میزائل پروگرام کی ترقی اور خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسیوں کے استحکام میں نمایاں کردار کے حامل تھے۔

سردار سلامی کی قیادت میں سپاہ پاسداران کی ترقی

شہید جنرل حسین سلامی کے دورِ کمان (1398-1404 ہجری شمسی / 2019-2025 عیسوی) میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے عسکری، انٹیلیجنس اور علاقائی اثر و رسوخ کے میدان میں نمایاں پیشرفت حاصل کی۔

ان کے دور میں ایران کی دفاعی صلاحیتوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا، جن میں خاص طور پر میزائل پروگرام، ڈرون ٹیکنالوجی، الیکٹرانک وار فیئر اور خطے میں مزاحمتی محاذ کی تقویت شامل تھی۔

اہم ترین پیشرفتوں میں سے بعض درج ذیل ہیں:

1. میزائل پروگرام کی ترقی:

جنرل سلامی کی قیادت میں سپاہ پاسداران کی فضائیہ نے بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے ڈیزائن اور پیداوار میں نمایاں پیشرفت حاصل کی۔ طویل فاصلے تک مار کرنے والے اور انتہائی دقت کے حامل میزائل، جیسے "وعدہ صادق 1 اور 2" آپریشن میں استعمال ہونے والے میزائل، ایران کی مؤثر دفاعی صلاحیت اور بازدارندگی کی علامت بنے۔

خلیج فارس کے علاقے میں سپاہ پاسداران کی بحریہ کے میزائل پروگرام کی کمی اور کیفیت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا، جس سے قریب اور دور کی لڑائیوں میں برتری حاصل کرنے کی صلاحیت میسر آئی۔

2. فضائی دفاعی نظام کی تقویت:

جنرل سلامی کے دور میں ایران فضائی دفاع کے شعبے میں خطے کی اہم طاقتوں میں شامل ہو گیا۔ جدید ریڈار سسٹمز اور فضائی خطرات سے مؤثر طور پر نمٹنے کی صلاحیت نے ایرانی فضائی حدود کی حفاظت کو یقینی بنایا۔

3. انٹیلیجنس اور سائبر شعبے میں پیشرفت:

جنرل سلامی کی قیادت میں سپاہ پاسداران نے اپنی انٹیلیجنس صلاحیت کو خاص طور پر اسرائیلی حکومت کے خطرات کی شناخت اور ناکام بنانے کے میدان میں تقویت دی۔ اسرائیل کے خلاف کامیاب انٹیلیجنس آپریشنز اس دور کی نمایاں کامیابیوں میں شامل تھے۔

سائبر وار اور دشمن کے نظاموں میں نفوذ (داخل ہونے) کی صلاحیت میں پیشرفت، سپاہ کی نمایاں قوتوں میں شمار کی جاتی ہے۔

4. خطے میں اثر و رسوخ میں اضافہ:

جنرل سلامی نے ایران کی علاقائی پالیسیوں کو "محورِ مزاحمت" (جس میں حزب اللہ لبنان، انصار اللہ یمن، اور فلسطینی مزاحمتی گروہ شامل ہیں) کی حمایت کے ذریعے مزید مضبوط کیا۔

خطے میں امریکی اور اسرائیلی اڈوں کے خلاف کامیاب کارروائیوں نے ایران کی دفاعی طاقت اور بازدارندگی میں اضافہ کیا۔

5. تیز رفتار اور زیرِ سطح بحری جہازوں کی ترقی:

سپاہ کی بحریہ نے تیز رفتار کشتیوں جیسے "ذوالفقار دوزیست" اور ایسے بحری جہازوں کی تیاری کے ذریعے جو آبدوز میں تبدیل ہو سکتے ہیں، خلیج فارس اور آبنائے ہرمز میں اپنی جارحانہ صلاحیت میں اضافہ کیا۔

6. داخلی سلامتی:

سردار سلامی بارہا اس بات پر زور دیتے رہے کہ ایران میں داخلی سلامتی کا برقرار رہنا، ایسے حالات میں جب عالمی اور علاقائی دشمن (امریکہ و اسرائیل) بدامنی کی سازشیں کر رہے ہیں، ایک "معجزہ" ہے۔
یہ کامیابی مسلح افواج کے درمیان ہم آہنگی اور سپاہ پاسداران کی قربانیوں کا نتیجہ تھی۔

شہید سلامی کی قیادت میں کامیاب آپریشنز

شہید حسین سلامی نے اپنی کمان کے دوران کئی کامیاب فوجی آپریشنز کی قیادت کی، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

1. آپریشن "وعدہ صادق 2" (1404 ہجری شمسی):

یہ میزائل حملہ اسرائیلی حکومت کے خلاف تھا، جس میں ایران کے جدید میزائل استعمال کیے گئے۔ اس آپریشن نے اسرائیل کے فوجی انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ نے اس کارروائی کو "مہلک اور انتہائی دقیق" قرار دیا۔

شہادت سے قبل جنرل سلامی نے واضح کیا تھا کہ اسرائیل کی کسی بھی جارحیت کا ایرانی ردعمل پچھلے آپریشنز سے کہیں زیادہ تباہ کن ہوگا۔

2. امریکی اڈوں پر جوابی کارروائیاں:

جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت (2019) کے بعد، سپاہ نے سردار سلامی کی قیادت میں عراق میں امریکی اڈے "عین الاسد" پر میزائل حملہ کیا۔

سپاہ کی اسپیشل فورس "صابرین" نے شہید جنرل سلامی کی سربراہی میں ایران کی سرحدوں پر تکفیری دہشت گرد گروہوں کے خلاف کئی کامیاب کارروائیاں انجام دیں۔

اسرائیلی خفیہ ایجنسی سے منسلک عناصر، جن میں کاظم صدیقی کے بیٹے بھی شامل تھے، کی گرفتاری سپاہ کی انٹیلیجنس کامیابیوں میں سے ایک تھی۔

4. مزاحمتی محاذ کی حمایت:

یمن کے انصار اللہ اور لبنان کے حزب اللہ کی حمایت میں غیر مستقیم آپریشنز، خصوصاً اسرائیلی اہداف کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی، اس دور کی اہم کامیابیاں تھیں۔

جنرل سلامی نے بارہا کہا کہ یمن ایک خودمختار ملک ہے اور ایران ان کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کرتا۔

جنرل سلامی کی شہادت کا واقعہ

سردار حسین سلامی 23 خرداد 1404 (13 جون 2025) کی سحر کے وقت، اسرائیلی فضائی حملے میں تہران میں سپاہ پاسداران کے ہیڈکوارٹر پر شہید ہوئے۔

رپورٹس کے مطابق اس حملے میں جنرل غلامعلی رشید، اور معروف ایٹمی سائنسدان محمدمهدی طہرانچی اور فریدون عباسی بھی شہید ہوئے۔

سپاہ پاسداران نے اعلان کیا کہ یہ ظلم و جارحیت بغیر جواب کے نہیں رہے گی، اور اسرائیل کو "سخت اور پشیمان کن انتقام" کا سامنا کرنا ہوگا۔

رہبر انقلاب نے بھی اپنے پیغام میں مسلح افواج کو اس حملے کا قاطع جواب دینے کا حکم دیا۔

نتیجہ

شہید سردار حسین سلامی نے سپاہ پاسداران میں چالیس سال سے زائد خدمات انجام دیں اور ایران کی دفاعی طاقت اور بازدارندگی کی تشکیل میں مرکزی کردار ادا کیا۔

ان کے دور میں ایران نے میزائل پروگرام، فضائی دفاع، اور خطے میں اثر و رسوخ میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔

"وعدہ صادق 1 اور 2" جیسے آپریشنز اور مزاحمتی محاذ کی حمایت ان کے لازوال کارنامے ہیں۔

News ID 1933420

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha