25 مارچ، 2025، 2:29 PM

یمن جنگ سے متعلق "سگنل" سکیورٹی لیکس اور امریکہ کی رسوائی

یمن جنگ سے متعلق "سگنل" سکیورٹی لیکس اور امریکہ کی رسوائی

وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ دو روز میں یمن جنگ کے بارے ایک میسنجر پر ہونے والی سکیورٹی لیکس کے بارے میں حتمی فیصلہ کریں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، پولیٹیکو میگزین نے بعض ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یمن پر امریکی حملوں کے بارے میں ایک میسنجر میں معلومات افشا ہونے کے بعد قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کے مستقبل کے بارے میں وائٹ ہاؤس میں بحث جاری ہے۔ 
اس رسوا کن صورت حال میں مائیک والٹز کا اپنے عہدے سے استعفیٰ خارج از امکان نظر نہیں آتا۔ 

 ذرائع کے مطابق ’’سگنل‘‘ میسنجر میں یمن جنگ سے متعلق معلومات لیک ہونے کا معاملہ تاحال غیر واضح ہے اور ابھی تک کچھ طے نہیں ہو سکا ہے۔

 وائٹ ہاؤس کے حکام نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے دو دنوں میں حتمی فیصلہ کریں گے، کیونکہ وہ سگنل میسنجر پر یمن جنگ کے بارے میں خبروں کے لیک ہونے کے بعد جنم لینے والی صورت حال کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں۔ 

پولیٹیکو نے ایک امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے مزید لکھا: ٹرمپ انتظامیہ کے بعض حکام کا خیال ہے کہ والٹز اس کیس سے آسانی سے جان نہیں چھڑا سکتے۔

وائٹ ہاؤس کے کئی سینئر حکام کا بھی خیال ہے کہ والٹز کو مستعفی ہو جانا چاہیے تاکہ صدر کو شرمندگی نہ ہو۔

دریں اثنا، ایک اور ذریعے نے میگزین کو بتایا کہ والٹز کا مستقبل ٹرمپ کے اپنے نقطہ نظر پر منحصر ہے۔

 دوسری طرف امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے پولیٹیکو کو بتایا: والٹز کو یقینی طور پر استعفیٰ نہیں دینا چاہئے۔ وہ اس کام کے لئے اہل ہے۔ وہ قابل اعتماد ہے اور اس پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل سی این این کی صحافی الینا ٹرین نے ایکس پر لکھا تھا کہ ٹرمپ والٹز کو برطرف کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

 امریکہ کے سیکرٹری دفاع "پیٹ ہیگسٹ" نے بھی سگنل میسنجر میں یمن جنگ کے بارے میں معلومات کے افشا کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میسنجر میں کسی نے بھی فوجی معلومات نہیں بھیجیں۔

 واضح رہے کہ اٹلانٹک میگزین کے ایڈیٹر "جیفری گولڈ برگ" نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں غلطی سے "سگنل" میسنجر پر ایک گروپ میں شامل کیا گیا تھا جہاں کچھ اعلیٰ امریکی حکام یمن میں انصار اللہ کے خلاف فوجی کارروائیوں کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کر رہے تھے۔

انہوں نے "امریکہ کی خفیہ جنگ کی بات چیت تک مجھے غلطی سے کیسے رسائی حاصل ہوئی" کے عنوان سے ایک مضمون میں انکشاف کیا کہ اس گروپ میں نائب صدر، وزیر دفاع، اور وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے مشیر سمیت اعلیٰ ترین شخصیات موجود تھیں، اور وہ حملے کی تفصیلات پر تبادلہ خیال کر رہے تھے۔

 میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کیس سے متعلق صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا: میں اس بارے میں نہیں جانتا۔ لیکن میں اٹلانٹک میگزین کا بڑا حامی نہیں ہوں اور مجھے لگتا ہے کہ یہ میگزین بہت اچھا نہیں ہے اور یہ دیوالیہ ہو رہا ہے۔

News ID 1931368

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha