مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ نے ایک بار پھر ایران کے خلاف سخت موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ تہران کو مالی وسائل تک رسائی سے محروم رکھنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے جوہری پروگرام کو عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں اور امریکا آج بھی اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
بیان میں الزام لگایا گیا کہ ایران نے اعلی درجے کی یورینیم افزودگی کے عمل کو تیز کر دیا ہے۔ ایران سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اس کی افزودگی کا کوئی پرامن مقصد نہیں ہے۔
واشنگٹن نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ایران کے خلاف "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی پالیسی پر عمل جاری رکھے گا۔ اس سلسلے کے تحت تہران کی مالیاتی رسائی کو محدود کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
امریکا نے یہ بھی دعوی کیا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکے گا اور اسے اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی پیش رفت سے باز رکھے گا۔
ایران کا ردعمل
امریکا کے ان دعووں کے برعکس، ایران کی اعلیٰ قیادت نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ تہران جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ ایرانی سپریم لیڈر نے حالیہ رمضان المبارک میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا: "یہ کہا جاتا ہے کہ ’ہم ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیں گے‘، لیکن اگر ہم واقعی ایسا کرنا چاہتے، تو امریکا ہمیں روکنے کی طاقت نہیں رکھتا تھا۔" انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے اپنے اصولی موقف کے تحت جوہری ہتھیار نہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے، نہ کہ کسی بیرونی دباؤ کے نتیجے میں۔
آپ کا تبصرہ