مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شام پر قابض جولانی رژیم کا اصل چہرہ واضح ہونے لگا ہے۔ دہشت گرد گروہ تحریر الشام نے بیرونی ممالک کی حمایت سے بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹنے میں کامیاب ہونے کے بعد اگرچہ پہلے پہل ملک میں امن کے قیام کے لیے عوامی نعرے لگائے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی اصلیت بے نقاب ہوئی۔
اس گروہ سے وابستہ دہشت گردوں نے اب شام کے مغربی علاقوں میں عوام کے خلاف وسیع پیمانے پر پرتشدد کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ اس وقت جولانی عناصر نے صوبہ حمص کے مختلف شیعہ نشین علاقوں میں نہتے شہریوں کا قتل عام شروع کر دیا ہے۔
جولانی رژیم کا دعویٰ ہے کہ موجودہ کارروائیوں کا مقصد سرحدی سکیورٹی کو مضبوط بنانا ہے۔ جب کہ اس دوران اسرائیل سینکڑوں بار شام کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنا چکا ہے اور اب اس نے مزید آگے بڑھ کر گولان کی پہاڑیوں کے قریب مزید شامی علاقے ہتھیا لئے ہیں۔تاہم جولانی رژیم صیہونیوں کے اقدامات کے خلاف خاموش ہے۔
دوسری جانب شام میں جولانی حکومت کے سائے میں دہشت گرد تنظیم داعش بھی سرگرم ہو گئی ہے اور اس وقت حمص اور لاذقیہ سمیت شام کے مختلف علاقوں میں داعش کے دہشت گرد سیل اور جرائم کے اڈے قائم ہو چکے ہیں۔
داعش اور جولانی کے درمیان گہرا تعلق
چند روز قبل باخبر ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ داعش کے عناصر نے شام کے مختلف علاقوں میں اقلیتوں کے 130 سے زائد افراد کو اغوا کر لیا ہے۔ داعش سے وابستہ میڈیا نے 130 شامی شہریوں کو یرغمال بنانے کی تصاویر اور ویڈیوز شائع کی ہیں جن میں تمام اقلیتوں کے افراد بالخصوص علوی شامل ہیں۔ تاہم، شامی عوام کے خلاف جولانی عناصر کی مجرمانہ کارروائیاں حالیہ دنوں تک محدود نہیں ہیں۔ جولانی حکومت کے برسراقتدار آنے کے پہلے ہی دنوں میں تحریر الشام گروپ سے وابستہ عناصر نے حلب شہر میں کئی خواتین سمیت درجنوں افراد کو اغوا کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔
اسی دوران العربی الجدید ویب سائٹ نے لکھا کہ شامی عوام کا کہنا ہے کہ تحریر الشام نے ادلب میں پچھلے مہینوں میں اپنے ارکان کو اغوا کیا۔
جولانی حکومت کی جانب سے شام میں اقلیتوں خاص طور پر شیعوں کے خلاف جرائم میں اضافے کے ردعمل میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے شام میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر زور دیا۔
انہوں نے شیعہ اور علوی علاقوں میں عام شہریوں کے خلاف مسلح گروہوں کی دہشت گردانہ کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔
جولانی رژیم کے کلیدی عہدوں پر دہشت گردوں کا تسلط
اس رژیم نے حلب میں 12 سالہ فلسطینی لڑکے "عبداللہ عیسی" کا سر قلم کرنے والے دہشت گرد 'متین ابو احمد' کو جولانی کا مشیر مقرر کیا ہے۔
جولانی کابینہ میں عام طور پر ہر قسم کے تکفیری دہشت گرد نظر آتے ہیں؛ اس غیر تسلیم شدہ رژیم کا وزیر انصاف شادی الویسی ایک رسوائے زمانہ تکفیری دہشت گرد ہے جس نے 2015 میں ایک عورت کو سڑک کے بیچوں بیچ لوگوں اور کیمروں کے سامنے ایک غیر ثابت شدہ جرم کے الزام میں قتل کر دیا تھا۔
غور طلب ہے کہ اس جرم کی تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں۔ دوسری طرف شام میں ترکی اور امریکہ کے حمایت یافتہ عناصر کے درمیان قبضے کی جنگ چل رہی ہے جب کہ اسی دوران جنوبی شام میں صیہونی فوج کی نقل و حرکت میں تیزی آگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق صیہونی فوجی قنیطرہ کے شہر سلام میں گھس گئے ہیں۔ اس شہر کی سرکردہ شخصیات میں سے ایک عمر عقلہ نے اس بات پر زور دیا کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اس صوبے کا 95 فیصد کنٹرول صیہونی حکومت کے ہاتھ میں چلا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلی بار، ہم نے صوبہ القنیطرہ کے شہر میں صیہونی فوجیوں کی گشت کا مشاہدہ کیا ہے، حیرت کی بات ہے کہ صیہونی فوجی جولانی رژیم کی فورسز کے سامنے بغیر کسی تنازعے کے گشت کر رہے ہیں۔!
آپ کا تبصرہ