مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر محمد قالیباف سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے تعلقات اور خطے کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران محمد باقر قالیباف نے السودانی اور عراقی وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ علاقائی حالات میں اسلامی ممالک، خاص طور پر ایران اور عراق کے درمیان اتحاد پہلے سے زیادہ اہم ہے۔ دونوں ممالک اسلامی دنیا کے سیاسی اور اقتصادی معاملات میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا سب سے بڑا دشمن صیہونی حکومت اور امریکہ ہیں۔ ان کی تمام تر کوششیں ایران اور عراق کے اتحاد کو نقصان پہنچانے پر مرکوز ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ عراقی حکومت اور وزیراعظم ملک میں عوام کے درمیان اتحاد قائم کرنے کے ساتھ ساتھ تہران کے ساتھ تعلقات کو بھی مزید مضبوط بنائیں گے۔
قالیباف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دشمن خطے میں تکفیری گروہوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے لہذا ہمیں ماضی کے مقابلے میں زیادہ سیکیورٹی اور دفاعی تعاون کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے ہمیں ایک لمحے کے لیے بھی غفلت نہیں برتنی چاہیے۔
اس موقع پر محمد شیاع السودانی نے کہا کہ یہ دورہ موجودہ حساس علاقائی حالات کے تناظر میں اہمتی کا حامل ہے۔ ہمارا مقصد عراق اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنا ہے۔ ہم مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔
عراقی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آج سب کا یہ یقین ہے کہ عراق اور ایران خطے کی تبدیلیوں پر مشترکہ اور مضبوط مؤقف رکھتے ہیں۔ صیہونی حکومت کی وحشیانہ جنگ کے اثرات شام تک بھی پہنچے ہیں۔
السودانی نے مزید کہا کہ ہم نے شام کے حوالے سے اپنے علاقائی دوستوں کے ساتھ بات چیت اور مشاورت کی ہے۔ شام ایک ایسا ملک ہے جس میں مختلف مذاہب اور قومیتیں آباد ہیں۔ اس کے سیاسی عمل میں کسی بھی گروہ کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت شام میں بعض دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں اور موجودگی کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو شام کی فوج کے اسلحے اور بیرون ملک سے فراہم کردہ ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ