13 ستمبر، 2024، 5:29 PM

ہمیں پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ اور برادرانہ برتاو رکھنا چاہئے، ایرانی صدر

ہمیں پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ اور برادرانہ برتاو رکھنا چاہئے، ایرانی صدر

ایرانی صدر نے کہا کہ ہمیں اپنے پڑوسیوں کے ساتھ دوستی اور بھائی چارے سے پیش آنا چاہیے، اگر ہم مسلمان مسلکی اختلافات کے باوجود بھائی چارہ قائم کریں تو کیا اسرائیل ہر روز مسلمانوں کا قتل عام کر سکتا ہے؟

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے آج بصرہ میں عراقی اعلی حکام، ماہرین تعلیم اور خانہ بدوش قبائل کے ساتھ ایک ملاقات میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: میں عراق کے دورے پر آنے میں بہت پہلے سے دلچسپی رکھتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایران میں انتخابات کے دوران میرے خیالات کی بنیاد پر، میں نے کچھ واضح نعرے لگائے جن پر میں یقین رکھتا ہوں۔ پہلا یہ کہ ہم اپنے ملک میں اختلافات چھوڑ دیں اور دوستی کا ہاتھ بڑھائیں۔ پڑوسیوں سے دوستی اور بھائی چارے سے پیش آئیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو سب سے پہلا کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیا کہ اختلاف رکھنے والے قبائل کو صلح کا حکم دیا۔ یہ قبیلے 100 سالوں سے لڑتے آرہے تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے کہا کہ بھائی بھائی بن جاؤ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو آپ نے ابو سفیان، معاویہ اور مسلمانوں کو قتل کرنے والے کفار کے سرغنوں سے فرمایا: تم سب مسلمانوں کے بھائی ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ مومنین مومنین کے بھائی ہیں بلکہ فرمایا کہ مسلمان آپس میں بھائی ہیں۔

ایرانی صدر نے مزید کہا کہ اگر ہم مسلمان ایک دوسرے کے بھائی ہیں تو کیا اسرائیل ہر روز مسلمانوں کا قتل عام کر سکتا ہے؟ تفرقہ نفرت کی آگ ہے۔ جب ہم اختلاف کرتے ہیں تو ہم نفرت کی آگ میں جل کر خاکستر ہوجاتے ہیں۔ ہم ہر روز دعا کرتے ہیں۔ ہم ہر روز اہدنا الصراط المستقیم کہتے ہیں۔ ہدایت کا مطلب ہے اتحاد اور ہم آہنگی اور خدا کی رسی کو پکڑنا۔

مسعود پزشکیان نے واضح کیا کہ سیدھے راستے کا مطلب اتحاد ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم سب ایک ساتھ ہیں۔ ہم کیوں اختلاف کریں؟ بغداد میں میں نے سیاست دانوں سے کہا کہ تاریخ پر نظر دوڑائیں، یورپ والے 100 سال تک ایک دوسرے سے لڑتے رہے، لیکن انہوں نے اتحاد سے کام لیا اور سڑکیں جوڑ دیں اور یہاں تک کہ مشترکہ کرنسی بنائی اور ایک ہو گئے۔ آپ ٹرین میں سوار ہو کر مختلف یورپی ممالک کا سفر کر سکتے ہیں اور کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ پاکستان سے مسلمان ٹرین میں سوار ہو کر ایران، عراق اور سعودی عرب کیوں نہ جائیں؟ ہم یہ کیوں نہیں کر سکتے؟

News ID 1926624

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha