7 اکتوبر، 2023، 8:35 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

صہیونی حکومت کے خلاف "طوفان الاقصی" کیوں اور کیسے شروع ہوا؟

صہیونی حکومت کے خلاف "طوفان الاقصی" کیوں اور کیسے شروع ہوا؟

صہیونیوں کے فرار ہونے، سیکورٹی فورسز کی ہلاکت، دفاعی مورچوں سے ٹینکوں سمیت دیگر گاڑیوں اور مشینری پر فلسطینیوں کے قبضے کی تصاویر صہیونیوں کی حواس باختگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ اکتوبر کا مہینہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو 1973 کی جنگ کی یاد دلاتا ہے جب مصر اور شام نے عید کی خوشیاں منانے میں مصروف یہودیوں کی غفلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے صہیونیوں پر کاری وار کیا۔

آج علی الصبح فلسطینی مقاومتی تنظیموں نے غزہ سے ٹھوس منصوبہ بندی کے ساتھ صہیونی سرحدی علاقوں پر حملہ کیا اور آدھ گھنٹے سے بھی کم عرصے میں 5 ہزار سے زائد راکٹ اور میزائل فائر کئے۔

صہیونیوں کے فرار ہونے، سیکورٹی فورسز کی ہلاکت، دفاعی مورچوں سے ٹینکوں سمیت دیگر گاڑیوں اور مشینری پر فلسطینیوں کے قبضے کی تصاویر صہیونیوں کی غفلت اور حواس باختگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

گذشتہ جنگوں کے دوران چند روز پہلے صہیونی حکام کی جانب سے خبردار کیا جاتا تھا لیکن آج ہونے والے حملوں کے بارے میں نچلی سطح پر بھی کوئی وارننگ جاری نہیں کی گئی تھی۔ 

آج کا یہ اچانک ہونے والا حملہ صہیونی حکومت کی خفیہ ایجنسیوں کی ناکامی کی بڑی اور واضح دلیل ہے جن کی طرف سے گذشتہ دنوں کے دوران اس حوالے سے کوئی انتباہ جاری نہیں کیا گیا تھا اسی لئے صہیونی علاقوں میں پہلے سے اس حملے کے لئے کوئی آمادگی نہیں تھی۔ اسی وجہ سے اس مرتبہ آئرن ڈوم جیسا دفاعی نظام بھی بروقت فعال نہ ہوسکا۔

فلسطینی مقاومت کے اس حملے کی وجوہات کے بارے میں حماس کے مسلح ونگ القسام کے سربراہ محمد ضیف کے آڈیو پیغام کو سننے کے بعد اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مسجد اقصی میں اعتکاف میں مشغول خواتین پر حملہ کیا گیا اور مسجد کی حرمت پامال کی گئی۔ غاصب دشمنوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی معراج گاہ کی توہین کی تھی۔ اس سال صہیونیوں کے مظالم کی وجہ سے سینکڑوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئے ہیں۔ قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں صہیونیوں نے ہماری تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور غرب اردن میں مظالم میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے ان وجوہات کی بناپر "طوفان الاقصی" آپریشن شروع کیا گیا ہے۔

کاروائی کے ابتدائی چند گھنٹوں کے دوران ہی ہلاکتوں اور گرفتاریوں کا حجم دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حماس کا یہ آپریشن مختصر مدت یا چند گھنٹوں پر مشتمل نہیں ہوگا بلکہ القسام کے سربراہ محمد ضیف کے آڈیو پیغام کے مطابق اس کا دورانیہ لمبا ہوسکتا ہے۔

انہوں نے آپریشن شروع ہونے کے آدھ گھنٹے بعد اپنے پیغام میں کہا تھا کہ مقبوضہ علاقوں کی طرف 5000 سے زائد راکٹ اور میزائل فائر کئے گئے ہیں۔ آج کے بعد فلسطینی اتھارٹی اور صہیونی حکومت کے درمیان تعاون کا سلسلہ ختم ہونا چاہئے۔ فلسطینی قوم مقاومت کے لئے پرعزم ہے۔ بیت المقدس کے عوام غاصب صہیونیوں کے خلاف کھڑے ہوجائیں۔ لبنان، عراق، شام اور یمن میں مقاومتی بھائیوں سے گزارش ہے کہ فلسطینی عوام کی مدد کو آجائیں۔ عرب مقاومت کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ ہم سب سے درخواست کرتے ہیں کہ فلسطین کی طرف پیش قدمی شروع کریں اور صہیونیوں کے غاصبانہ قبضے کو ختم کریں۔

محمد ضیف کی اس اپیل سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مقاومت نئے دور میں داخل ہوچکی ہے اور صہیونی حکومت پر فیصلہ کن وار کا عزم کیا گیا ہے۔

حماس اور مقاومت کے مقابلے میں صہیونی حکومت کا ردعمل بہت اہم ہے۔ البتہ اب تک یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ مقاومت کی کاروائی کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے۔

حملے کے پانچ گھنٹوں کے اندر سرحدوں کو عبور کرتے ہوئے تین قصبوں اور گزرگاہوں پر قبضہ کرنا ثابت کرتا ہے کہ مقاومت کا نیا دور شروع ہوچکا ہے۔

News ID 1919223

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha