17 ستمبر، 2023، 10:02 AM

امریکہ اور یورپ آئی اے ای اے کو اپنے ناجائز اہداف کے لئے استعمال کررہے ہیں، ایرانی وزارت خارجہ

امریکہ اور یورپ آئی اے ای اے کو اپنے ناجائز اہداف کے لئے استعمال کررہے ہیں، ایرانی وزارت خارجہ

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ 2015 میں امریکہ اور ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے میں شریک یورپی ممالک اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کررہے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے عالمی جوہری ادارے کے سربراہ کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

آئی اے ای اے کے سربراہ رفائیل گروسی نے کہا تھا کہ ایران نے این پی ٹی سیف گارڈز معاہدے کے تحت ملک میں تصدیقی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے تفویض کردہ ایجنسی کے متعدد تجربہ کار انسپکٹرز کا عہدہ واپس لیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ایران کے اس اقدام سے ملک میں آئی اے ای اے کی معمول کی منصوبہ بندی اور تصدیقی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔

کنعانی نے کہا کہ ایران کے تعمیری اور مثبت کردار کے باوجود بدقسمتی سے امریکہ اور یورپی ممالک سیاسی مقاصد کے تحت ایران اور عالمی ادارے کے درمیان قائم سازگار فضا کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ ایران پہلے ہی اقوام متحدہ کے اس ادارے کو سیاسی بنانے کی کوششوں کی صورت میں نتائج کا انتباہ کرچکا ہے۔

انہوں نے اعادہ کیا کہ ایران کا فیصلہ فریقین کے درمیان موجود معاہدے کے آرٹیکل 9 کے مطابق کیا گیا ہے۔ مغربی ممالک کو چاہئے کہ آئی اے ای اے سمیت عالمی اداروں کو سیاسی مقاصد کے استعمال کرنے کے بجائے غیر جانبدارانہ طور پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کا موقع دیں۔ ایران فریقین کے درمیان موجود معاہدے کے تحت عالمی ادارے کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔

یاد رہے کہ بدھ کے روز عالمی جوہری ادارے نے مغربی ممالک کی پالیسی کے مطابق بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران اپنے وعدوں کی تکمیل سے گریز کررہا ہے۔ ایجنسی کے 62 رکن ممالک کے دستخط شدہ اس دستاویز میں ایران پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تحفظات کو دور کرنے کے لیے اقدامات کرے اور آئی اے ای اے کو اپنی نئی جوہری تنصیبات سے متعلق معلومات فراہم کرے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے سیاسی مقاصد کے تحت جاری بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان باہمی تعاون کے سلسلے میں انتہائی اہم پیشرفت ہوئی ہے۔

News ID 1918873

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha