16 فروری، 2023، 11:03 AM

90 دن میں انتخابات نہ ہوئے تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی، پاکستانی سپریم کورٹ

90 دن میں انتخابات نہ ہوئے تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی، پاکستانی سپریم کورٹ

جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کردار انتخابات کے اعلان ہونے کے بعد ہوتا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے ٹرانسفر کیس میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے تمام اداروں میں ہونے والے خط و کتابت کی تفصیلات طلب کر لیں۔کیس کی سماعت کے دوران، سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر کو فوری طلب کیا جس پر سلندر سلطان راجہ عدالت میں پیش ہوئے۔  عدالت عظمیٰ نے چیف الیکشن کمیشن سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کا حکم تھا پھر بھی سی سی پی او تبدیل کیوں کیا گیا، غلام محمود ڈوگر کو ٹرانسفر کرنے کی اتنی جلدی کیا تھی؟ جس پر وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی اجازت سے غلام محمود ڈوگر کو دوسری مرتبہ تبدیل کیا گیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ افسران کی تبدیلی میں الیکشن کمیشن کا کیا کردار ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کردار انتخابات کے اعلان ہونے کے بعد ہوتا ہے۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے موقف دیا کہ پنجاب میں کیئر ٹیکر سیٹ اَپ آنے کی وجہ سے الیکشن کمیشن سے اجازت لی گئی، آئین کے مطابق کیئر ٹیکر سیٹ اَپ آنے کے بعد 90 دنوں میں انتخابات ہونا ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ تو پھر بتائیں الیکشن ہیں کہاں۔ جسٹس مظاہر علی نے ریمارکس دیے کہ آدھے پنجاب کو ٹرانسفر کر دیا ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ کیا پنجاب میں ایسا کوئی ضلع ہے جہاں ٹرانسفر نہ ہوئی ہو۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کیا الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کے حکم کا علم نہیں تھا؟ الیکشن کمیشن اپنے کام کے علاوہ باقی سارے کام کر رہا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر کو طلب کیے جانے کے بعد غلام محمود ڈوگر تبادلہ کیس کی وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی تو ججز نے استفسار کیا کہ کیا چیف الیکشن کمشنر پہنچ گئے ہیں؟ کس پر عدالتی عملے نے بتایا کہ ابھی تک سرکاری وکلاء واپس آئے اور نہ چیف الیکشن کمشنر۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ معمول کے مقدمات ختم ہوچکے اس لیے چیف الیکشن کمشنر پہنچیں تو آگاہ کیا جائے، جس کے بعد چیف الیکشن کمشنر کے پہنچنے تک سماعت ملتوی کی گئی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے سپریم کورٹ پہنچنے کے بعد سماعت دوبار شروع ہوئی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ آئین ہر صورت 90 دن میں انتخابات کروانے کا پابند کرتا ہے اور انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، مقررہ وقت میں انتخابات نہ ہوئے تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید ریمارکس دیے کہ 90 دن میں انتخابات کے حوالے سے آئین میں کوئی ابہام نہیں اور شفاف انتخابات کروانا صرف الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ نگراں حکومت تقرر و تبادلے نہیں کر سکتی اور نگراں حکومت کو تبادلہ مقصود ہو تو ٹھوس وجوہات کے ساتھ درخواست دے گی، الیکشن کمیشن وجوہات کا جائزہ لیکر مناسب حکم جاری کرنے کا پابند ہے۔

News ID 1914773

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha