انقلاب اسلامی ایران کا پاکستان، ہندوستان، کشمیر اور افغانستان کے مسلمانوں پرگہرا  اثر

اسلامی جمہوریہ ایران کے اسلامی انقلاب کی 42 ویں سالگرہ عنقریب منائی جائے گي ، اسلامی انقلاب کے امت مسلمہ نیز پاکستان، ہندوستان، کشمیر اور افغانستان کے مسلمانوں پراتنے گہرے مذہبی ، ثقافتی اور تاریخی اثرات مرتب ہوئے ہیں کہ آج مسلمان انقلاب اسلامی کو اپنے لئے مشعل راہ اور نمونہ عمل سسمجھتے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے اسلامی  انقلاب کی 42 ویں سالگرہ عنقریب منائی جائے گي ایران کے اسلامی انقلاب کے امت مسلمہ اور خاص طور پر پاکستان، ہندوستان، کشمیر اور افغانستان کے مسلمانوں پراتنے گہرے مذہبی ، ثقافتی اور تاریخی اثرات مرتب ہوئے ہیں کہ آج مسلمان انقلاب اسلامی کو اپنے لئے مشعل راہ اور نمونہ عمل سمجھتے ہیں۔

بر صغیر ہند و پاکستان اور افغانستان میں انقلاب اسلامی نے اپنی اہم  پہچان بناکر عوام کے دلوں میں اپنی خاص جگہ بنا لی ہے۔ انقلاب اسلامی ایران نے ہندوستان، پاکستان ، کشمیر اور افغانستان کے مسلمانوں پر اپنے گہرے اور عمیق  اثرات مرتب کئے ہیں۔ انقلاب اسلامی نے بر صغیر ہند و پاک میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان اختلافات کی کھڑی دیواروں کو منہدم کردیا اور اسلام کے دونوں مکاتب فکر کے علماء اور عوام کو ایک ہی صف میں کھڑا کردیا۔ انقلاب اسلامی ایران نے برصغیر ہند وپاکستان میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی قائم کرنے کے سلسلے میں بنیادی کردار ادا کیا اور حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن مجید کی آیہ اتحاد " واعتصموا بحبل اللہ جمیعا " کی مسلمانوں کے سامنے عملی تصویر پیش کی۔ پاکستان اور ہندوستان میں شیعہ تنظیموں کے ساتھ ساتھ سنی تنظیموں نے بھی انقلاب اسلامی کی بھر پور حمایت کی جن میں جماعت اسلامی ہند و پاکستان بھی شامل ہے۔

پاکستان کے سنی علماء نے متعدد مقامات پردور حاضر میں حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے اسلامی انقلاب  کو مسلمانوں کے لئے مشعل راہ  قراردیا ہے۔ پشاور کے ایک سنی مسلمان کا کہنا ہے کہ وہ اللہ تعالی کے بعد رسول خدا (ص) اور ان کے بعد ابو حنیفہ اور ان کے بعد حضرت امام خمینی (رہ) کے ساتھ گہری محبت رکھتے ہیں اور وہ حضرت امام خمینی (رہ) کو اپنا پیشوا سمجھتے ہیں ۔ ادھر کشمیر کے ایک سنی مسلمان کا کہنا ہے کہ وہ حضرت امام خمینی (رہ) کو دنیا میں اللہ تعالی کا خلیفہ سمجھتے ہیں ۔ ہندوستان کے ایک سنی نے راقم الحروف کے ساتھ گفتگو میں  حضرت امام خمینی (رہ) کے ساتھ اپنی گہری اور والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حضرت امام خمینی (رہ) آج زندہ ہوتے تو کسی میں  بابری مسجد کو شہید کرنے کی ہمت نہ ہوتی ۔ پاکستان ، ہندوستان اور کشمیر کے مسلمانوں اور حتی غیر مسلمانوں پر انقلاب اسلامی کے گہرے اور عمیق اثرات نمایاں ہیں ، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنی صدارت کے دوران جب پاکستان کا دورہ کیا تھا تو پاکستانی عوام نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کا تاریخی استقبال کرکے  انقلاب اسلامی کے ساتھ اپنی گہری اور والہانہ محبت کا عملی ثبوت پیش کیا تھا۔

News Code 1905049

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha