مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ کے سابق صدر باراک اوبامہ نے اپنی نئی کتاب میں کہا ہے کہ بھارتی معاشرے میں جنونیت اور انتہا پسندی سرکاری اور نجی سطح پر سرایت کر چکی ہے۔
امریکہ کے سابق صدر باراک اوبامہ کی نئی کتاب " اے پرومسٹ لینڈ " 17 نومبر کو شائع ہوئی ۔ اپنی کتاب میں اوبامہ نے بھارت میں مسلمان مخالف انتہا پسندی اور پاکستان دُشمنی کے بارے میں چند اہم حقائق سے پردہ اُٹھایا ہے۔
کتاب کے صفحہ نمبر 600 اور 601 میں اوبامہ نے بھارت کے دورے کے دوران سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سِنگھ سے ملاقات کا حوالہ دیا اور اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے لِکھا کہ ’’بڑھتے ہوئے مسلمان مخالف جذبات نے ہندو قوم پرست بی جے پی کے اثر کو مضبوط کیا ۔
سابق بھارتی وزیراعظم کے اپنے بیان کے مطابق بھارت میں کسی غیر یقینی صورتحال میں مذہبی اور نسلی یکجہتی کے غلط استعمال سے فائدہ اُٹھانا بھارتی سیاست دانوں کے لیے کوئی مشکل کام نہیں۔
یہ بھی لکھا کہ جنونیت اور انتہا پسندی بھارتی معاشرے میں سرکاری اور نجی سطح پر بہت گہرائی تک سرایت کرچکی ہے اور پاکستان دُشمنی بھارت میں قومی یکجہتی اُجاگر کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
اوبامہ نے اپنی کتاب میں تحریرکیا ہے کہ بہت سے بھارتی اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ بھارت نے پاکستانی جوہری طاقت کا مقابلہ کرنے کے لیے ایٹمی ہتھیار تیار کیے لیکن انہیں اس بات کا قطعاَ ادراک نہیں کہ کسی بھی طرف سے ذرا سی غلطی پورے خطے کی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔
اوبامہ نے کتاب میں لکھا کہ آج مجموعی طور پر بھارتی معاشرہ نسل اور قوم پرستی کے گرد مرکوز ہے، معاشی ترقی کے باوجود، بھارت ایک منتشر اور بے حال ملک ہے، جو بُنیادی طور پر مذہب اور قوم میں بٹا ہوا ہے اور بدعنوان سیاسی عہدے داروں، تنگ نظر سرکاری افسروں اور سیاسی شعبدہ بازوں کی گرفت میں ہے۔
اوبامہ نے کہا کہ انتہا پسندی، جنونیت، بھوک، بدعنوانی، قومیت، نسل پرستی اور مذہبی عدم رواداری کے مسائل بھارت میں اس حد تک مضبوط ہو چکے ہیں کہ کوئی بھی جمہوری نظام اس کو مستقل طور پر جکڑ نہیں سکتا، یہ تمام مسائل اگر وقتی طور پر قابو میں بھی ہو جائیں تو معاشی ترقی کی روکاوٹ یا آبادیاتی تبدیلی یا کسی طاقتور سیاسی رہنما کے ہوا دینے پر لوگ دوبارہ انتہا پسندی اور سر کشی کی نذر ہو جاتے ہیں۔
باراک اوبامہ نے اپنی کتاب میں من موہن سنگھ کے وزیراعظم کے عہدے تک پہنچنے کی تعریف کی لیکن یہ بھی کہا کہ بھارت میں سِکھ اقلیت کو اکثر نشانہ بنایا جا تا ہے۔
آپ کا تبصرہ