مہر خبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بوسنیا کے سابق فوجی کمانڈر راٹکو ملاڈچ کو دو عشرے قبل بوسنیا میں ہزاروں مسلمانوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم کی پاداش میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے بوسنیا کے جنگی جرائم کے ٹربیونل میں 74 سالہ ملاڈچ کو سزا سناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بوسنیائی علاقے سربرینکا میں ہونے والے قتلِ عام میں ’ اہم کردار‘ ادا کیا تھا۔
عالمی عدالت انصاف نے اس سے قبل یہ فیصلہ سنایا تھا کہ سربرینکا میں 8000 مسلمان مردوں اور نوجوانوں کا قتل جان بوجھ کر کیا گیا جسے نسل کشی کہا جاسکتا ہے۔ تاہم بدھ کی سماعت میں جج الفونس اورے نے کہا کہ مجرموں نے جو ظلم ڈھائے ان کا مقصد وہاں مسلمانوں کا خاتمہ تھا۔ جج نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملاڈچ نے بوسنیا کے شہر سرائیوو میں مسلمانوں پر گولہ باری اور انہیں گھات لگا کر مارنے کے تمام عمل کی نگرانی خود کی تھی۔ یہ جرائم انسانیت کے خلاف سنگین ترین جرائم میں سے ایک ہیں ۔ سزا سنتے ہی راٹکو ملاڈچ عدالت میں شور مچانے لگا جس پر اسے کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا اور ان کی عدم موجودگی میں فیصلہ سنایا گیا۔ واضح رہے کہ راٹکو ملاڈچ کو دنیا بھر میں " بوسنیا کا قصائی "کہا جاتا ہے۔ نوے کی دہائی میں اس کی سربراہی میں سربیا کی فوج نے ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام اور خواتین کی آبروریزی کی تھی۔
آپ کا تبصرہ