23 ستمبر، 2017، 5:31 PM

امریکہ اور اور شمالی کوریا کے صدور کو بچوں جیسی لفظی جنگ سے پرہیز کرنا چاہیے

امریکہ اور اور شمالی کوریا کے صدور کو بچوں جیسی لفظی جنگ سے پرہیز کرنا چاہیے

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے امریکی صدرٹرمپ اور شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان کے مابین لفظی جنگ کو بچوں کی لڑائی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اب انھیں بچوں جیسی لفظی جنگ سے پرہیز کرنا چاہیے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف  نے امریکی صدرٹرمپ  اور شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان کے مابین لفظی جنگ کو بچوں کی لڑائی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اب انھیں بچوں جیسی لفظی جنگ سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اطلاعات کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی لفظی گولہ باری سے لگتا ہے کہ دونوں حریف سربراہ اسکول کے بچوں کی طرح لڑرہے ہیں یہ لفظی لڑائی ایسی ہی ہے جیسے نرسری میں پڑھنے والے کم سن بچے لڑتے ہیں۔

روسی وزیر خارجہ کا  یہ ردعمل ٹرمپ اور کم جونگ ان کی حالیہ بیان بازی کے بعد سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب میں امریکی صدر نے شمالی کوریا کو تباہ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کم جونگ کو راکٹ مین کہہ کر پکارا تھا، جس کے جواب میں کم جانگ نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئےکہا کہ خوف زدہ کتے اونچا بھونکتے ہیں میں بوڑھےکو گولیوں سے راہ راست پرلاؤں گا۔ سرگئی لاروف نے کہا کہ دماغوں کی گرمی ختم کرنے کے لیے خاموشی کی ضرورت ہے، شمالی کوریا کے ایٹمی تجربات پر خاموشی اختیار نہیں کی جاسکتی مگر جنگ بھی ناقابل قبول ہے، تنازع کے حل کے لیے روس اور چین کےساتھ مل کرجذباتی نہیں بلکہ منطقی طرز اپنائیں گے۔

News ID 1875465

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha