مہر خبررساں ایجنسی نے جنگ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے سیاسی اور فوجی حکام نے ڈان لیکس سے متعلق حکومتی نوٹیفکیشن کو مسترد کیے جانے کی اپنی ٹویٹ کو واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈان لیکس معاملہ اب حل ہو گیا ہے جبکہ ڈان لیکس معاملہ پاکستانی قوم کی سلامتی سے متعلق تھا۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیر اعظم نواز شریف سے طویل ملاقات کی، اس موقع پر ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار بھی موجود تھے، وزیر اعظم اور آرمی چیف کے درمیان طویل تبادلہ خیال کے بعد ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی شریک ہوگئے۔ ملاقات کے دوران اعلیٰ ترین سیاسی اور فوجی قیادت کے درمیان ڈان لیکس کے متعلق تمام معاملات طے پاگئے ہیں۔ پاکستانی وزارت داخلہ کی جانب سے نیوز لیکس سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے 29 اپریل کو نیوز لیکس کی متفقہ سفارشات کی منظوری دی تھی، تحقیقاتی کمیٹی نے پرویز رشید کے خلاف حکومتی ایکشن کی تائید کی اور طارق فاطمی کو موجودہ عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی ہے، وزارت اطلاعات کے سینئیر آفیسر راؤ تحسین نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، کمیٹی نے متفقہ طور پر راؤ تحسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے ۔ وزیراعظم کے حکم پر متعلقہ اداروں کی جانب سے عملدرآمد کے باعث ڈان لیکس معاملہ حل ہوچکا ہے۔ واضح رہے کہ 6 اکتوبر 2016 کو انگریزی اخبار نے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سےمتعلق ایک خبر شائع کی تھی، جس میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر فوج اور سول حکومت میں اختلافات کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ خبر پر شدید تنقید کے بعد پرویز رشید سے وزارت اطلاعات کا قلمدان واپس لے لیا گیا تھا۔ ڈان لیکس کی تحقیقات کے لیے جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ کمیٹی کی رپورٹ پر وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے نوٹی فکیشن جاری ہوا تھا جسے ترجمان پاک فوج نے مسترد کردیا تھا۔
پاکستان کے سیاسی اور فوجی حکام نے ڈان لیکس سے متعلق حکومتی نوٹیفکیشن کو مسترد کیے جانے کی اپنی ٹویٹ کو واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈان لیکس معاملہ اب حل ہو گیا ہے جبکہ ڈان لیکس معاملہ پاکستانی قوم کی سلامتی سے متعلق تھا۔
News ID 1872394
آپ کا تبصرہ