مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برطانوی بحریہ نے اپنی تاریخ کی جدید ترین اور سب سے بڑی ایٹمی آبدوز " ایچ ایم ایس آڈیشیئس " سمندر میں اتارنے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔" ایچ ایم ایس آڈیشیئس " نامی یہ برطانوی ایٹمی آبدوز " ایسٹیوٹ کلاس " سے تعلق رکھنے والی چوتھی آبدوز ہے جبکہ انہیں تیار کرنے کا ٹھیکہ ’’بی اے ای سسٹمز‘‘ کے سپرد کیا گیا ہے۔ ایچ ایم ایس آڈیشیئس کو برطانیہ کے شمال مغرب میں بیرو اِن فرنیس، کمبریا میں بنایا گیا ہے جس کے شپ یارڈ سے باہر آنے کی تصاویر گزشتہ روز ایک برطانوی اخبار نے جاری کی ہیں لیکن اس بارے میں برطانوی وزارتِ دفاع اور برطانوی بحریہ نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ ایسٹیوٹ کلاس کی پہلی ایٹمی آبدوز 2010 میں برطانوی بحریہ کے سپرد کی گئی تھی جبکہ مجموعی طور پر ایسی 7 ایٹمی آبدوزیں بنانے کا منصوبہ ہے جو اندازاً 2022 تک مکمل ہوجائے گا۔ ایسی ہر آبدوز پر ایک ارب 37 کروڑ برطانوی پاؤنڈ لاگت آئی ہے۔برطنوی دعووں کے مطابق یہ آبدوز پانی کی سطح پر آئے بغیر پوری دنیا کا چکر لگا سکتی ہے جبکہ کروز میزائل سے 750 میل دور اپنے ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ اس پر نصب آلات اتنے حساس ہیں کہ یہ برطانوی سمندری حدود میں رہتے ہوئے نیویارک کے ساحل پر موجود بحری بیڑے کی نقل و حرکت تک کا پتہ چلا سکتی ہے۔ اس کی لمبائی 318 فٹ ہے جبکہ اس کا وزن 7400 ٹن ہے۔
برطانوی بحریہ نے اپنی تاریخ کی جدید ترین اور سب سے بڑی ایٹمی آبدوز " ایچ ایم ایس آڈیشیئس " سمندر میں اتارنے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔
News ID 1872105
آپ کا تبصرہ