8 ستمبر، 2016، 4:31 PM

شیخ محمد صالح الموعد

شیعہ اور سنی اسلام کے دو مضبوط بال و پر / وہابی ، اسلام کی پیشانی پر بدنما داغ

شیعہ اور سنی اسلام کے دو مضبوط بال و پر / وہابی ، اسلام کی پیشانی پر بدنما داغ

فلسطینی مجلس علماء کے ترجمان " شیخ محمد صالح الموعد" نے اسرائیل کو شیعہ اور سنی کا مشترکہ دشمن قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ شیعہ اور سنی اسلام کے دو مضبوط اور مستحکم بال و پر ہیں وہابی ، اسلام کی پیشانی پر بدنما داغ ہیں وہ امریکی اور اسرائیلی پالیسیوں کے تحت اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کررہے ہیں ۔

مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس اور بین الاقوامی امور کے نامہ نگارکی رپورٹ کے مطابقفلسطینی مجلس علماء کے ترجمان " شیخ محمد صالح الموعد" نے اسرائیل کو شیعہ اور سنی کا مشترکہ دشمن قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ شیعہ اور سنی اسلام کے دو مضبوط اور مستحکم  بال و پر ہیں وہابی ، اسلام کی پیشانی پر بدنما داغ ہیں  وہ امریکی اور اسرائیلی پالیسیوں کے تحت اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کررہے ہیں ۔ نامہ نگار کے مطابق  ہفتہ گذشتہ چیچنیا کے شہر گروزنی میں  اہلسنت علماء کا شاندار اجلاس منعقد ہوا اجلاس کے اختتامی بیان میں اہلسنت علماء نے گمراہ اور منحرف وہابی تکفیری فرقہ سے نفرت ، بیزاری اور برائت کا اظہار کرتے ہوئے اسے اہلسنت سے خارج قراردیدیا ۔اس کانفرنس میں  مذہب اہلسنت کے تشخص کی شناخت اوران کی نسبت  وہابیوں کے ناروا اعمال کو منسوب کرنے کے بارے میں جائزہ لیا گیا اس کانفرنس میں مختلف اسلامی ممالک کے  200 سے زائد اہلسنت علماء نے شرکت کی جن میں جامعہ الازہر کے مفتی اعظم اور سربراہ شیخ احمد الطیب نے بھی شرکت کی اس کانفرنس میں مصر، اردن، شام ، عراق ، فلسطین، لبنان ، ترکی ،سوڈان اور یورپ میں موجود اہلسنت علماء نے شرکت کی اس کانفرنس میں  وہابی ملاؤں کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ۔

اس کانفرنس میں شریک تمام سنی علماء نے وہابی تکفیریوں کو اہلسنت کے دائرے سے خارج قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ وہابی تکفیری ملاؤں کو اہلسنت کا پلیٹ فارم استعمال کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گي اور اسلامی ممالک میں  دہشت گردانہ کارروائیوں میں بھی وہابی تکفیری نظریات کے دہشت گرد ہی ملوث ہیں۔

اسی سلسلے میں مہر نیوز ایجنسی کے نامہ نگار نے اہلسنت  کانفرنس میں شریک فلسطینی مجلس علماء کے ترجمان شیخ محمد صالح الموعد سے گفتگو میں  شیخ  احمد طیب کے وہابیوں  کے بارے میں اظہارات  اور ان کو اہلسنت کے دائرے سے خارج کرنے کے بارے میں سوال کیا جس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ  مصر کی جامعہ الازہر کے سربراہ شیخ احمد اطلیب مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں اور وہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی کوشش اور جد وجہد کرتے رہتے ہیں لیکن شیخ الطیب نے واضح کیا ہے کہ جو لوگ دوسرے مسلمانوں کی تکفیر کرتے ہیں اور مسلمانوں میں تفرقہ ڈالتے ہیں  ان کی اہلسنت مسلمانوں کے درمیان کوئی جگہ نہیں ہے جو لوگ مسلمانوں میں تفرقہ اور فتنہ  پیدا کرتے ہیں ان کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے  ایسے لوگوں کو اپنے امریکی اور اسرائیلی آقاؤں کے پاس امریکہ میں چلے جانا چاہیے ان کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے انھوں نے کہا کہ اسلامی ممالک میں جاری وہابیوں کی دہشت گردی کے نتیجے میں امریکہ اور اسرائیل کو بہت بڑا فائدہ پہنچا ہے کیونکہ جو کام امریکہ اور اسرائیل مسلمانوں کے خلاف نہیں کرسکتے تھے وہ کام وہابیوں نے مسلمانوں کے خلاف کر دکھایا ہے ۔

فلسطینی مجلس علماء کے ترجمان نے کہا کہ وہابی ، اسلام کے ماتھے میں بدنما داغ ہیں  وہ امریکی اور اسرائیلی پالیسیوں کے تحت اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کررہے ہیں لہذا ایسے منحرف اور گمرہ فرقہ کی اہلسنت میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ اہلسنت علماء نے وہابیوں کو اہلسنت سے خارج کردیا ہے کیونکہ اہلسنت کی بنیاد اشاعرہ نظریہ پر استوار ہے اور وہابی اشاعرہ کے دشمن ہیں لہذا وہابی اہلسنت ہوہی نہیں سکتے۔

فلسطینی مجلس علماء کے ترجمان  نے شیعوں اور سنیوں کے درمیان اتحاد کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شیعہ اور سنی اسلام کے دو مضبوط بال و پر ہیں اور ایکدوسرے کے دکھ اور درد میں برابر کے شریک ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسرائيل کا مقابلہ کرنے والے وہابی نہیں بلکہ سنی اور شیعہ ہیں وہابیوں نے امریکہ اور اسرائیل کے اشاروں پر اسلامی ممالک میں دہشت گردی پھیلا رکھی ہے انھوں نے کہا کہ اہلسنت علماء کے فیصلے پر سعودی عرب اور خلیج فارس کی عرب ریاستیں بھی  اثر انداو نہیں ہوسکتی ہیں کیونکہ سعودی عرب وہابی نظریہ کے فروغ کا اصلی مرکز بن گيا ہے اور سعودی شہری وہابی دہشت گردوں اعلی کمانڈر بن گئے ہیں جو اسرائیل کے بجائے مسلمانوں کو ذبح کررہے ہیں اور اسلامی ممالک میں عدم استحکام پیدا کرکے امریکہ اور اسرائیل کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔

News ID 1866769

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha