19 مئی، 2016، 5:51 PM

چین، جرمنی اور برطانیہ کے شہری پناہ گزینوں کو قبول کرنے میں سرفہرست

چین، جرمنی اور برطانیہ کے شہری پناہ گزینوں کو قبول کرنے میں سرفہرست

ایمنسٹی انٹرنیشل کی جانب سے کئے گئے ایک سروے کے مطابق چین، جرمنی اور برطانیہ کے شہری خانہ جنگی اور دیگر تنازعات کے باعث بے گھر ہونے والوں کو قبول کرنے میں سب سے آگے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشل کی جانب سے کئے گئے ایک سروے کے مطابق چین، جرمنی اور برطانیہ کے شہری خانہ جنگی اور دیگر تنازعات کے باعث بے گھر ہونے والوں کو قبول کرنے میں سب سے آگے ہیں۔ جبکہ آسٹریا اور آسٹریلیا جیسے ممالک مہاجرین کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشل کی جانب سے دنیا کے 27 ممالک سے تعلق رکھنے والے 27 ہزار افراد سے کئے گئے سروے کے مطابق 70 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ ہماری حکومتوں کو پناہ گزین کے لئے مزید اقدامات کرنے چاہئیں جب کہ 80 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ انھیں مہاجرین کو اپنے ملک، شہروں اور قرب و جوار میں رہنے پر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہر 10 میں سے ایک فرد پناہ گزین کو اپنے گھر میں رکھنے پر رضا مند ہے جس میں سے 46 فیصد اضافہ چین اور 29 فیصد برطانیہ میں دیکھا گیا۔

یاد رہے کہ جرمنی نے 2015 میں بھی تقریبا 11 لاکھ مہاجرین کو اپنے ملک میں پناہ دی تھی اور جہاں پر تقریباً ہر فرد یعنی 96 فیصد افراد نے پناہ گزین کو اپنے ملک میں آنے کی اجازت دینے پر رضا مندی ظاہر کی جب کہ صرف 3 فیصد افراد نے مہاجرین کی اپنے ملک میں داخلے کی مخالفت کی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق دنیا بھر کے 86 فیصد پناہ گزین کو ترقی یافتہ ممالک کے بجائے ترقی پذیر ممالک کے لوگ خوش دلی سے قبول کرتے ہیں اور ان ممالک میں مہاجرین کے ساتھ رویہ بھی غیر معمولی طور پر اچھا دیکھا گیا ہے۔ اردن جو پہلے ہی ساڑھے 6 لاکھ شامی پناہ گزین کو قبول کر چکا ہے وہاں 84 فیصد عوام کا اب بھی یہی خیال ہے کہ ان کی حکومت کو مہاجرین کے لئے مزید اقدامات کرنے چاہئیں۔ لبنان کی ایک چوتھائی آبادی بے گھر ہے لیکن اس کے باوجود وہاں کی 69 فیصد عوام پناہ گزین کو مزید سہولیات فراہم کرنے کے حق میں ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل سلیل شیٹھی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی عوام کی بڑی تعداد پناہ گزین کو سہولیات دینے کے حق میں ہے لیکن اس کے باوجود وہاں کی حکومتوں کے غیرانسانی رویے نے مہاجرین کے مسئلے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

News ID 1864116

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha