حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے اپنی والدہ مرحومہ کی مجلس ترحیم کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک ایسے دشمن کا سامنا ہے جو کسی اخلاق اور انسانی اقدار پر یقین نہیں رکھتا اور نازیوں سے بھی بدتر ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے العہد نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل "سید حسن نصر اللہ" نے اپنی مرحومہ والدہ کے لئے منعقدہ مجلس ختم قرآن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے  والدہ مرحومہ کی تشییع جنازہ میں شرکت نہیں کرسکا۔ تاہم آپ کی لوگوں کی ان مراسم میں شرکت میرے لئے باعث افتخار ہے، اس سلسلے میں اپنے والد، بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ساتھ نصراللہ خاندان اور صفی الدین کے اہل خانہ کی جانب سے ہمدردی اور تعزیت کے لئے آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ لبنان، عراق، فلسطین، ایران، شام، پاکستان، ترکی، یمن، بحرین، کویت، مصر، تیونس، موریتانیہ اور دیگر افریقی ممالک، اردن اور جبوتی اور بیرونی ممالک میں مقیم لبنانیوں کی جانب سے تعزیت کے اظہار پر ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں

انہوں نے مزید کہا کہ میں حزب اللہ اور امل تحریک کے اپنے بھائیوں کا بھی شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے میرے والد بزرگوار سے تعزیت کی اسی طرح میں شہداء کے معزز خاندانوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے ہمیں تعزیتی پیغامات بھیجے۔

حسن نصراللہ نے کہا کہ میری محروم والدہ نہدیہ ہاشم صفی الدین ہاشمی والدین کے ہاں پیدا ہوئیں۔ وہ ایک وفادار، نیک، پاکیزہ، اور پرسکون خاتون تھیں، وہ دوسروں کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی تھیں، کسی کو نقصان نہیں پہنچاتی تھیں اور کسی سے نفرت نہیں کرتی تھیں۔ خاندان کی تربیت اور مدد اس کے لئے ترجیح رکھتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ والدہ مرحومہ نے ہمارے والد کی مشکلات کو برداشت کرنے میں مدد کی، صبر و تحمل سے کام لیا، اور اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کیا۔ شہید ہادی ان کا پہلا پوتا تھا۔ میری ماں اس سے بہت پیار کرتی تھی اور شہید ہادی بھی اس سے پیار کرتے تھے۔ میری والدہ ان کی شہادت سے بہت غمگین ہوئیں۔

لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے رفح پر اسرائیلی جارحیت کے بارے میں کہا: رفح کا قتل عام دشمن کی بربریت، بزدلی اور خیانت کو ظاہر کرتا ہے۔ ہمیں ایک ایسے دشمن کا سامنا ہے جو کسی قدر یا اخلاق پر یقین نہیں رکھتا اور نازیوں سے بھی بدتر ہے۔ رفح کی ہولناک جارحیت سے دنیا کے تمام خاموش اور غافل لوگوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ رفح کی جارحیت نے تمام جھوٹے نقاب الٹ دئے۔ ان تمام جھوٹے نقابوں کو نوچ لیا ہے جو اسرائیلی رجیم کو ایک ’’شائستہ حکومت‘‘ کے طور پر پہچنوانا چاہتے تھے۔

لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے والے ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ ان وحشیوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں جن کی بربریت کی کوئی حد نہیں ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ رفح کے حوالے سے امریکہ کی منافقت نے گزشتہ ہفتوں میں بڑا کردار ادا کیا۔ اسرائیل، عالمی برادری اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسے چیلنج کرتا ہے۔ جب کہ اس عدالت نے اسے رفح پر حملے کو روکنے کا حکم دیا ہے۔ اس وحشت ناک جارحیت کی مذمت ہونی چاہیے۔ یہ خوفناک جرم غزہ کی پٹی پر جارحیت کو روکنے کے لئے اس رجیم پر دباؤ ڈالنے کا ایک مضبوط جواز ہے۔

حسن نصراللہ نے مزید کہ اسرائیل کے جرائم ہمارے اور لبنان کی حمایت کے لیے بین الاقوامی برادری اور بین الاقوامی قوانین پر بھروسہ کرنے والوں کے لئے سوالیہ نشان ہیں۔ رفح کی مائیں اور بچوں کی چیخیں ان تمام غافلوں، ناآگاہ اور حقیقت سے کوسوں دور لوگوں کو سنائی نہیں دے رہیں جو حقائق سے نظریں چرائے بیٹھے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ذرا بین الاقوامی برادری کی حالت تو دیکھیں۔ یہ بے اختیار اور نہایت کمزور ہے اور صرف تشویش اور بیزاری کا اظہار کرنے والے بیانات جاری کرنے پر اکتفا کر بیٹھی ہے۔ البتہ رفح پر جارحیت اور دشمن کی طرف سے کی جانے والی تمام حماقتیں صیہونی رجیم کی شکست، زوال اور تباہی کا باعث بنیں گی۔

آخر میں، نصراللہ نے کہا کہ ہمیں خطے میں اس نازی رجیم کا مستقبل نظر نہیں آرہا اور یہ بہت جلد اپنے انجام کو پہنچے گی۔