7 دسمبر، 2025، 10:09 AM

جاپان ایران کے جوہری تنصیبات کی حفاظت میں تعاون کرے، عراقچی

جاپان ایران کے جوہری تنصیبات کی حفاظت میں تعاون کرے، عراقچی

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جاپان سے مطالبہ کیا کہ وہ ماضی کے ایٹمی حادثات کے تجربات کو ایران کے ساتھ شیئر کرے اور حالیہ اسرائیلی و امریکی حملوں میں شدید نقصان پہنچنے والی ایرانی جوہری تنصیبات کو محفوظ بنانے میں مدد فراہم کرے

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے جاپان سے اپیل کی ہے کہ وہ ایران کے جوہری مراکز کی ٹیکنیکی حفاظت میں اہم کردار ادا کرے۔ جاپانی خبر رساں ادارے کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں عراقچی نے کہا کہ ایران کے جوہری مراکز پر حملوں کے نتیجے میں شدید نقصان ہوا ہے، جو ان کے بقول بین الاقوامی قانون کی شاید سب سے بڑی خلاف ورزی ہے، کیونکہ یہ مراکز عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی نگرانی میں تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایران امریکا کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن صرف اس صورت میں جب نتیجہ منصفانہ اور متوازن ہو۔ عراقچی کے مطابق مذاکرات کا مستقبل امریکا کے رویے پر منحصر ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکا کی جانب سے یورینیم افزودگی مکمل طور پر روکنے کا مطالبہ ناقابل قبول ہے۔  

عراقچی نے کہا کہ جاپان کے پاس جوہری مراکز کی سلامتی بہتر بنانے کا وسیع تجربہ ہے، جو ایران کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے جاپان کے ہیروشیما اور ناگاساکی پر امریکی ایٹمی حملوں اور 2011 کے فوکوشیما حادثے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جاپان نے طبی، ماحولیاتی اور ٹیکنیکی شعبوں میں اہم اقدامات کیے ہیں۔ 

ایرانی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ جاپان کے ساتھ تعاون صرف حفاظتی ٹیکنیکی پہلوؤں پر ہوگا، جبکہ معائنہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کا دائرہ کار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو ایسے خطرات کا سامنا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوئے، جن میں ایٹمی تنصیبات کے اسٹریکچرز کو نقصان اور تابکاری کے اخراج کے خدشات شامل ہیں۔  

عراقچی نے مزید کہا کہ رواں سال قاہرہ میں ایران اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان ایک فریم ورک طے پایا تھا تاکہ حملوں سے متاثرہ مراکز کے معائنے اور استحکام کا طریقہ کار وضع کیا جا سکے، لیکن امریکا اور یورپی فریقین کی جانب سے پرانی پابندیاں بحال کرنے کی کوششوں نے اس معاہدے کو متاثر کیا۔  

انہوں نے کہا کہ ایران کو امریکا کے ساتھ مذاکرات کے امکانات نظر نہیں آتا، کیونکہ امریکا نے 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کی اور اسرائیلی حملوں کی حمایت کی۔ عراقچی نے کہا کہ اگر امریکا اپنا رویہ بدل کر منصفانہ اور باہمی فائدے پر مبنی مذاکرات کے لیے تیار ہو تو ایران بھی تیار ہے، لیکن مذاکرات اور ڈکٹیشن میں فرق ہے۔ 

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اصل مسئلہ امریکا کی جانب سے ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے حق کو تسلیم نہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران افزودگی کی سطح اور سینٹری فیوجز کی اقسام پر محدود کرنے کو تیار ہے، لیکن امریکا کو بھی ایران کے پرامن جوہری پروگرام کو تسلیم کرتے ہوئے پابندیاں ختم کرنا ہوں گی۔

News ID 1936941

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha