مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم کے سینئر مشیر اور اسٹریٹجک کونسل برائے خارجہ تعلقات کے سربراہ کمال خرازی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سمجھنا ہوگا کہ امن اور مذاکرات طاقت کے بل بوتے پر نہیں کیے جاسکتے۔
تفصیلات کے مطابق، تہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس “International Law Under Attack: Aggression and Defense” سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران کبھی مذاکرات سے نہیں بھاگا، مگر اسلحے کے زور، غیر قانونی دباؤ اور مجرمانہ اقدامات کے سائے میں کسی بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں۔
کمال خرازی نے واضح کیا کہ ٹرمپ کو مثبت رویہ اپنانا ہوگا اور برابری، باہمی احترام اور منصفانہ اصولوں پر مذاکرات کے لئے آمادگی ظاہر کرنی ہوگی، تب نتائج خود سامنے آجائیں گے۔ ایران ہمیشہ برابری اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر مذاکرات پر آمادہ رہا ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ ایسی بنیادوں پر بات کرنے کے لیے تیار ہی نہیں۔ واشنگٹن اقتصادی دباؤ اور یکطرفہ اقدامات کے ذریعے اپنے غیر قانونی اہداف حاصل کرنا چاہتا ہے، جو ایران کے نزدیک ناقابل قبول ہیں، اور ایرانی قوم ہر قسم کی دھمکی اور زور زبردستی کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ایران اپنے پُرامن مقاصد کے لیے یورینیم کی افزودگی نہیں روکے گا اور نہ ہی اپنی دفاعی طاقت یا قومی خودمختاری سے دستبردار ہوگا۔
آپ کا تبصرہ