مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شکارچی نے کہا ہے کہ شہید حسن تہرانی مقدم ان نمایاں شخصیات میں سے تھے جن کو صہیونی حکومت کو تباہ کرنے کی گہری خواہش رکھی، اور یہ مقصد اللہ کے فضل سے پورا ہوگا۔
سپاہ پاسداران انقلاب کی فضائیہ کے شہداء کی یاد اور حسن تہرانی مقدم کی برسی کے موقع پر منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل شکارچی نے کہا کہ تہرانی مقدم جیسے شہداء کے پاک خون نے اس قوم اور اس کے مسلح افواج کو ہر روز طاقت بخشی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تہرانی مقدم اور دیگر شہداء جن میں جنرل محمد باقری، جنرل رشید، جنرل شادمانی، جنرل سلامی اور ایرواسپیس فورس کے دیگر بہادر اہلکار شامل ہیں، کے مقدس خون نے انقلاب کو عظمت اور حیات بخشی ہے۔
جنرل شکارچی نے کہا کہ تہرانی مقدم کی ہشادت کے باوجود ملک کے دفاعی عزائم ماند نہیں پڑے۔ شہید تہرانی مقدم کی جدوجہد کے بعد ایران نے میزائل ٹیکنالوجی میں پیشرفت جاری رکھی اور ہائپر سونک میزائلوں کی ترقی سمیت اہم سنگ میل عبور کیے۔ اسی عرصے میں ایک ابھرتا ہوا خلائی پروگرام بھی سامنے آیا، جو ملک کی تکنیکی صلاحیتوں کی وسعت کا مظہر ہے۔
میجر جنرل حسن تہرانی مقدم 1979 سے پاسدارانِ انقلاب کے رکن اور ایران کے میزائل پروگرام کے بانیوں میں شمار کیے جاتے تھے۔ انہوں نے ایران-عراق جنگ کے دوران گارڈز کی توپخانے ڈویژن کی قیادت کی اور بعد ازاں میزائل یونٹ کی تشکیل و تحقیق و ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
تہرانی مقدم نومبر 2011 میں تہران کے مغرب میں واقع بید گانہ کے ایک فوجی اڈے پر میزائل کے تجربے کے دوران ہونے والے دھماکے میں شہید ہوئے۔ اسی واقعے میں کم از کم 16 افراد بھی جاں بحق ہوئے تھے۔
آپ کا تبصرہ