مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غاصب اسرائیل کے وزیر دفاع کاتز نے ایک نیا حکم نامہ جاری کیا ہے، جس کے تحت فوج کے سینئر افسران کو وزیر کی براہ راست اجازت کے بغیر میڈیا سے گفتگو کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
یہ حکم فوجی ترجمان کو باضابطہ طور پر پہنچایا گیا ہے۔ اس میں واضح کیا گیا ہے کہ ہر انٹرویو یا پریس کانفرنس سے قبل صحافی کی شناخت، افسر کا نام اور گفتگو کا موضوع وزیر کے دفتر کو پیش کرنا ہوگا۔
اس قانون میں فقط فوجی ترجمان کو استثنا حاصل ہے، جو اب بھی وزیر کی منظوری کے بغیر میڈیا سے بات کر سکتا ہے۔
فوجی ذرائع نے صہیونی اخبار ہاآرتص کو بتایا کہ کاتز نے یہ فیصلہ اس وقت لیا جب غزہ جنگ کے اختتام پر ہونے والے معاہدے پر تنقیدی رپورٹس سامنے آئیں، جن میں فوجی کامیابیوں کو کم تر دکھایا گیا تھا۔ کاتز کو ان رپورٹس کی تفصیلات سے لاعلم رکھا گیا تھا، جس پر وہ شدید ناراض ہوئے۔
اس کے بعد سے غیر رسمی پریس بریفنگز اور فوجی افسران کی میڈیا رسائی تقریباً بند ہو چکی ہے، حتیٰ کہ فوجی ترجمان بھی کم ہی عوامی سطح پر نظر آتا ہے۔
کاتز نے اپنے فیصلے کے لیے ایک قانونی شق کا حوالہ دیا ہے، جو وزیر دفاع کو اختیار دیتی ہے کہ وہ فوجی افسران کی میڈیا سرگرمیوں پر پابندی لگا سکے۔ یہ شق ایہود باراک کے دور میں متعارف ہوئی تھی، لیکن شاذ و نادر ہی استعمال کی گئی تاکہ فوج کو سیاسی اثرات سے محفوظ رکھا جا سکے.
آپ کا تبصرہ