مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق میں پارلیمانی انتخابات کے خصوصی مرحلے کا آغاز ہو گیا ہے، جس میں سیکیورٹی فورسز، فوجی اہلکار، پولنگ اسٹیشنز کے محافظ عملے، قیدیوں اور اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ افراد عام انتخابات کے دن یعنی 11 نومبر کو اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں انجام دیں گے، اس لیے انہیں قبل از وقت ووٹ ڈالنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔
انتخابی عمل آج شام تک جاری رہے گا، جبکہ انتخابی مہم پر پابندی کا سلسلہ جو گزشتہ روز صبح سے نافذ العمل ہے، عام انتخابات کے اختتام تک برقرار رہے گا۔
عراقی الیکشن کمیشن کی ترجمان جمانہ الغلای کے مطابق ملک بھر میں 8703 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جو 21 ملین سے زائد ووٹروں کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہیں۔ عراق کی کل آبادی 46 ملین ہے، جن میں سے تقریباً 29 ملین افراد کو ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے۔ تاہم 7 ملین شہری انتخابی کارڈ نہ ہونے کے باعث ووٹ دینے سے محروم رہ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اس انتخابی عمل میں 7754 امیدوار میدان میں ہیں، جن میں 2250 خواتین شامل ہیں۔ پارلیمنٹ کی 329 نشستوں کے لیے مقابلہ ہو رہا ہے، جن میں سے 83 نشستیں خواتین کے لیے مخصوص کی گئی ہیں۔ نشستیں 18 انتخابی حلقوں میں تقسیم کی گئی ہیں، جہاں ہر صوبہ ایک الگ حلقہ شمار ہوتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق 400 سے زائد سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں، جبکہ سیاسی اتحادوں کی تعداد تقریباً 140 تک پہنچ چکی ہے۔
عراق میں 2003 میں امریکی حملے کے بعد اب تک 5 پارلیمانی انتخابات ہو چکے ہیں۔ پہلا انتخاب 2005 میں اور آخری 2021 کے اکتوبر میں منعقد ہوا۔ گزشتہ چار انتخابات میں ہر صوبے کو ایک انتخابی حلقہ تصور کیا گیا، تاہم آخری انتخابات میں متعدد حلقوں کا نظام اپنایا گیا۔ مارچ 2023 میں عراقی پارلیمنٹ نے انتخابی قانون میں تیسری ترمیم کی منظوری دی، جس کے تحت دوبارہ ہر صوبے کو ایک انتخابی حلقہ قرار دیا گیا۔
آپ کا تبصرہ