مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ این پی ٹی سے دستبرداری ایک حساس مسئلہ ہے جس پر صرف ماہرین کی محتاط اور جامع رائے کے بعد ہی فیصلہ ہوسکتا ہے۔ معاہدے میں رہنا بعض پہلوؤں میں قومی سلامتی کے لیے خطرہ اور بعض میں تقویت بن سکتا ہے، اسی لیے یہ مسئلہ اعلی سطحوں پر زیر غور ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا موجودہ فیصلہ این پی ٹی کا پابند رکن رہنا ہے اور رہبر انقلاب کا فتوی اس سلسلے میں ہمیشہ پیش نظر رہے گا۔
عراقچی نے کہا کہ ایران نے کبھی مذاکرات اور سفارت کاری سے انکار نہیں کیا لیکن مذاکرات حکم نامے سے مختلف ہوتے ہیں۔ امریکہ کو برابری کی بنیاد پر مذاکراتی آمادگی کا عملی ثبوت دینا ہوگا کیونکہ ’ہم حکم سننے کے لیے تیار نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے JCPOA اور سفارت کاری کی راہ خود توڑی اور دشمن اندرونی انتشار پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
وزیر خارجہ نے روس اور چین کے ساتھ قریبی اور اسٹریٹجک تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مخالفین ان روابط کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ ایران نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر نیا اتفاقِ رائے حاصل کیا ہے اور ہمسایہ ممالک سے تعلقات مضبوط کرنا اولین ترجیح ہے۔بعض اختلافات کے باوجود علاقائی تعاون میں اضافہ ہو رہا ہے۔ صہیونی حکومت کے قطر پر حملے کے بعد کئی ممالک نے اسرائیل کو اصل علاقائی خطرہ تسلیم کیا، جس کے نتیجے میں ایران کے ساتھ تعاون کی آمادگی میں اضافہ ہوا ہے اور ایران ایک قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر سامنے آیا ہے۔
آپ کا تبصرہ