مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی لاریجانی نے کہا ہے کہ اگر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی ایران کے ساتھ تعاون کی کوئی تجویز پیش کرتی ہے تو کونسل اس پر غور کرے گی۔
تہران میں عراق کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری قاسم العراجی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے جون میں ایران کے خلاف امریکی-صہیونی جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس دوران حملہ آور جنگی طیاروں نے عراقی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ العراجی نے کہا، عراق نہیں چاہتا کہ ایسا ہو۔ یہ امریکہ کے آزاد ممالک کے ساتھ رویے کی ایک مثال ہے، جو عراق جیسے خودمختار ملک کی فضائی حدود کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔
اپنے حالیہ دوروں کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے لاریجانی نے کہا کہ ہر دورے کی اپنی حکمت ہے، لیکن مجموعی طور پر ان کا مقصد مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔
انہوں نے جوہری معاہدے کے یورپی فریقین کی جانب سے اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کرنے اور قاہرہ معاہدے کے تناظر میں ایران اور IAEA کے درمیان تعاون پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ نے قاہرہ معاہدے کے بعد اعلان کیا تھا کہ اگر اسنیپ بیک کو فعال کیا گیا تو معاہدہ کالعدم ہوجائے گا اور یہی ہوا۔ انہیں یہ قدم اٹھانے سے گریز کرنا چاہیے تھا۔ اب اگر IAEA تعاون کی کوئی تجویز پیش کرتا ہے تو اسے قومی سلامتی کمیشن کے ذریعے چھان بین ہونا چاہیے۔
علی لاریجانی نے عراق کے ساتھ سیکیورٹی تعلقات کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ عراق کے ساتھ ہمارے اقتصادی روابط مستحکم رہیں تو سیکیورٹی معاملات کا حل بھی ضروری ہے۔
آپ کا تبصرہ