مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے ایران کے ساتھ تجارتی روابط کو فروغ دینے کے لیے قواعد و ضوابط میں نرمی کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق، پاکستانی وزارت تجارت نے ایران کے ساتھ تجارت کے لیے 57 اشیاء کو سرٹیفکیٹ آف اوریجن (COO) کی شرط سے مستثنی قرار دے دیا ہے۔
پاکستانی کاروباری حلقوں نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے سرحد پار تجارت کو فروغ ملے گا اور پاکستان کی معیشت کو مزید استحکام حاصل ہوگا۔
پاکستان ٹوڈے کی اقتصادی رپورٹ کے مطابق، مزید 37 اشیاء کی فہرست منظوری کے لیے وزارت تجارت کو بھیجی گئی ہے، جنہیں بھی ایران کے ساتھ تجارت کے لیے قواعد سے مستثنیٰ قرار دیا جاسکتا ہے۔
گزشتہ برسوں میں پاکستان اور ایران نے خاص طور پر ایران کی جانب سے مغربی پابندیوں کے اثرات کم کرنے کے لیے ہمسایہ ممالک سے روابط بڑھانے کی پالیسی کے تحت دوطرفہ تجارت کو وسعت دینے کی کوششیں کی ہیں۔
پاکستان کے سفیر محمد مدثر ٹیپو نے تہران میں اعلان کیا کہ اسلام آباد نے 2023 کے بارٹر ٹریڈ سے متعلق ضابطہ کو ایران، روس اور افغانستان کے ساتھ تجارت کے لیے نظرثانی کر لیا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس اقدام سے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت میں نمایاں اضافہ اور تنوع آئے گا۔
سفیر نے مزید کہا کہ نظرثانی شدہ ضوابط میں دونوں ممالک کے کاروباری حلقوں کے تحفظات کو مدنظر رکھا گیا ہے، اور اس کا مقصد ہمسایہ ممالک کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کو فروغ دینا ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب دو ماہ قبل ایران اور پاکستان نے اپنی سالانہ زرعی تجارت کی مالیت کو دوگنا کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ 18 اگست کو تہران میں طے پانے والے معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے آئندہ دو سال میں باہمی تجارت کو 1.4 ارب ڈالر سے بڑھا کر 3 ارب ڈالر سالانہ تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ