مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عبدالباری عطوان نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ بندی نہایت کمزور ہے اور کسی بھی وقت ختم ہو سکتی ہے۔
عرب روزنامہ رأی الیوم کے ایڈیٹر نے مہر خبررساں ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل کبھی اپنے وعدوں پر قائم نہیں رہا اور ماضی کی تمام جنگ بندیوں کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔ ان کے مطابق لبنان میں آٹھ ماہ کے دوران اسرائیل نے پانچ ہزار سے زائد بار جنگ بندی توڑی اور یہی صورتحال اب غزہ میں دہرائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ اسرائیل نے ۹۵ فیصد عمارتیں منہدم کر دی ہیں اور دو ملین سے زائد فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ عطوان کے بقول، اسرائیل خود ویرانی کا ذمہ دار ہے لیکن بازسازی کا بوجھ عرب ممالک پر ڈالنا چاہتا ہے، جب کہ امریکہ اس تباہی میں اسرائیل کا شریک جرم ہے۔
عبدالباری عطوان نے کہا کہ واشنگٹن نے تل ابیب کو غزہ کی بربادی کی مکمل آزادی دے رکھی ہے۔ "جب تک امریکہ اسرائیل کی پشت پناہی کرتا رہے گا، تعمیر نو کا نعرہ محض ایک دکھاوا ہوگا۔"
انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کا اصل مقصد خطے پر مکمل تسلط حاصل کرنا اور "گریٹر اسرائیل" قائم کرنا ہے، جو صرف فلسطین تک محدود نہیں بلکہ شام، لبنان، مصر اور خلیجی ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔
تل ابیب اور واشنگٹن ایران کے دفاعی اور جوہری ڈھانچوں کو بھی نشانہ بنانے کے منصوبے بنا رہے ہیں۔ عطوان کے مطابق یہ دونوں امن کے نہیں بلکہ جنگ کے ماہر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ کے قدرتی وسائل، خصوصاً تیل و گیس پر قبضے کے لیے وہاں کے عوام کو بتدریج بے دخل کرنا چاہتا ہے۔
عبدالباری عطوان نے آخر میں خبردار کیا کہ خطہ ایک نئی جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے، کیونکہ موجودہ امریکی صدر امن کا نہیں بلکہ جنگ کا علمبردار ہے، اور اسرائیل کو دی جانے والی ۲۶ ارب ڈالر کی امداد اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے۔
آپ کا تبصرہ