19 اکتوبر، 2025، 9:27 AM

یمن کے ساحلوں پر بحری جہاز میں آتشزدگی کی حقیقت، ایرانی شپنگ نیٹ ورک سے کوئی تعلق نہیں 

یمن کے ساحلوں پر بحری جہاز میں آتشزدگی کی حقیقت، ایرانی شپنگ نیٹ ورک سے کوئی تعلق نہیں 

یمن کے ساحل کے قریب مائع گیس سے لدا ایک ٹینکر دھماکے کے بعد شعلوں میں گھِر گیا، یورپی مشن کے مطابق حادثے میں 24 عملہ ارکان کو بچا لیا گیا جبکہ دو تاحال لاپتہ ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یورپی یونین کے سمندری مشن نے تصدیق کی ہے کہ مائع گیس (LPG) سے بھرا ایک ٹینکر، جو کیمرون کے پرچم تلے سفر کر رہا تھا، ہفتے کے روز یمن کے ساحل کے قریب بڑے دھماکے کے بعد آگ کی لپیٹ میں آ گیا۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق، دھماکے کے فوراً بعد جہاز کے عملے نے ٹینکر کو ترک کر دیا۔

یورپی مشن آسپیدس (Aspides) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “ایم وی فالکن (MV Falcon)” اس وقت یمن کے ساحل کے قریب مکمل طور پر جل رہا ہے۔

آگ کے پھیلاؤ نے اس علاقے میں جہاز رانی کے لیے سنگین خطرہ پیدا کر دیا ہے اور اردگرد موجود تمام بحری جہازوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ محفوظ فاصلے پر رہیں۔

ابتدائی رپورٹس کے مطابق، دھماکے کی صحیح وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی، تاہم ابتدائی شواہد سے اشارہ ملتا ہے کہ یہ ایک اچانک پیش آنے والا حادثہ تھا۔

اطلاعات کے مطابق جہاز کا تقریباً ۱۵ فیصد حصہ آگ کی لپیٹ میں ہے۔

۲۶ رکنی عملے کی تلاش اور بچاؤ کی کارروائیاں جاری ہیں۔ قریبی دو تجارتی جہازوں نے اب تک ۲۴ افراد کو بحفاظت نکال لیا ہے، جبکہ دو ملاح تاحال لاپتہ ہیں۔

برطانوی سیکیورٹی کمپنی امبری (Ambrey) کے مطابق، متاثرہ ٹینکر عمان کے بندر صحار سے جبوتی کی جانب روانہ تھا اور یہ واقعہ عدن کی بندرگاہ سے ۱۱۳ بحری میل جنوب مشرق میں پیش آیا۔

علاقائی سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثے کے مقام پر کسی میزائل یا ڈرون حملے کے آثار نہیں ملے۔

یہ واقعہ یمنی حوثیوں (انصاراللہ) کے حملوں کے عمومی طریقۂ کار سے بھی مطابقت نہیں رکھتا۔

اسی سلسلے میں صنعا حکومت کے وزارتِ دفاع کے ایک اہلکار نے خبرگزاری صَبا سے گفتگو میں اس واقعے میں انصاراللہ کے کسی کردار کی سختی سے تردید کی ہے۔

خیال رہے کہ یمن کی انصاراللہ فورسز نے ۲۰۲۳ سے قبل، غزہ کے عوام کی حمایت میں اور صہیونی جارحیت کے خلاف احتجاج کے طور پر بحیرہ احمر میں متعدد تجارتی جہازوں کو نشانہ بنایا تھا۔

یہ حملے غزہ کے عوام سے یکجہتی اور صہیونی رژیم کے خلاف مزاحمت کے حصے کے طور پر کیے گئے تھے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں بعض ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ایک ایرانی آئل ٹینکر کو امریکی آبدوز نے نشانہ بنایا ہے۔

تاہم خبرگزاری مہر کے نمائندے کی تحقیقات کے مطابق، متاثرہ جہاز کا اسلامی جمہوریہ ایران کے بحری بیڑے سے کوئی تعلق نہیں۔

مزید سرکاری ذرائع سے حاصل شدہ معلومات بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ مذکورہ جہاز کا ایرانی شپنگ نیٹ ورک سے کسی قسم کا ربط موجود نہیں۔

News ID 1936008

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha