مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بعض یورپی ممالک کی جانب سے ایران پر سیکیورٹی خطرات پیدا کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دعوی نہ صرف بے بنیاد اور گمراہ کن ہے بلکہ اس کا اصل مقصد دنیا کی توجہ غزہ میں جاری صہیونی جرائم سے ہٹانا ہے۔
پریس کانفرنس میں یوم صحافت کی مناسبت سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے سچ کی تلاش میں اپنی جانیں قربان کیں، خاص طور پر غزہ میں جہاں اب تک 230 صحافی شہید ہو چکے ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے صہیونی جارحیت سے شہید ہونے والے ایرانی صحافی نیما رجب پور کے اہلِ خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ اس وقت دوہری مصیبت کا شکار ہے: ایک طرف صہیونی حکومت کے وحشیانہ حملے اور دوسری طرف بھوک اور قحط۔ ان حملوں کو جرمنی اور امریکہ سمیت بعض مغربی ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل امریکہ کی رکاوٹوں کے باعث نسل کشی کو روکنے اور غزہ کے عوام کو مدد فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نسل کشی روکنے اور مجرموں کی سزا کے بارے میں بین الاقوامی قوانین بالکل واضح ہیں مگر افسوس کہ دنیا نے اب تک کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا۔
بقائی نے ایران اور عالمی جوہری ادارے کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ادارے کے سیاسی رویے پر کئی بار اعتراضات درج کرواچکے ہیں۔ ایران چاہتا ہے کہ ادارہ بیرونی دباؤ سے آزاد ہوکر غیرجانبدار کردار ادا کرے۔ ایران قانون پسند ملک ہے اور جب تک ان معاہدوں کا حصہ ہے، اپنی ذمہ داریوں پر قائم ہے۔ اس وقت ایران میں کسی بھی قسم کی جوہری نگرانی یا جانچ موجود نہیں۔
آپ کا تبصرہ