31 جولائی، 2025، 10:07 PM

غزہ کے دفتر اطلاعات کے ڈائریکٹر جنرل کا مہر نیوز کو انٹرویو:

غزہ کی صورتحال تباہ کن ہے؛ صہیونی فوج دانستہ طور پر بھوک سے نڈھال شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے

غزہ کی صورتحال تباہ کن ہے؛ صہیونی فوج دانستہ طور پر بھوک سے نڈھال شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے

غزہ کے دفتر اطلاعات کے اعلی اہلکار نے غزہ میں انسانیت سوز مظالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صہیونی جرائم کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے پر زور دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: غزہ اس وقت ایک بدترین انسانی بحران سے دوچار ہے۔ ایک طرف صہیونی حکومت کی وحشیانہ بمباری جاری ہے، اور دوسری طرف غزہ کے عوام شدید فاقہ کشی اور قحطی میں مبتلا ہیں۔ عام شہری بالخصوص بچے روزانہ بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھورہے ہیں۔ یہ دلخراش مناظر پوری دنیا کے سامنے اب ایک معمول بن چکے ہیں۔

اسی پس منظر میں غزہ کے دفتر اطلاعات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اسماعیل الثوابته نے مہر نیوز سے خصوصی گفتگو کے دوران غزہ میں جاری انسانی بحران کی تفصیلات پر روشنی ڈالی۔ اُن کے انٹرویو کا متن ذیل میں پیش کیا جاتا ہے:

مہر نیوز: جناب الثوابته! ہمیں غزہ سے انتہائی دردناک تصاویر موصول ہو رہی ہیں۔ برائے کرم ہمیں فلسطینی عوام کو خوراک کی فراہمی کی صورتحال سے آگاہ کریں۔ کیا غزہ تک کسی بھی قسم کی مدد کی رسائی ممکن ہے؟ دوا اور علاج کی صورت حال کیسی ہے؟

الثوابتہ: غزہ کی انسانی صورتحال واقعی ہر لحاظ سے المناک اور تباہ کن ہے۔ اس وقت 24 لاکھ سے زائد افراد نسل کشی کی جنگ، جان لیوا محاصرے اور خوراک و دوا کی فراہمی پر مکمل پابندی کی وجہ سے انتہائی کربناک حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ مہینوں سے غزہ میں کسی بھی قسم کی انسانی امداد داخل نہیں ہوسکی۔ جو معمولی مقدار میں خوراک پہنچتی بھی ہے، وہ بھی مشکوک اور غیر شفاف طریقوں سے اور صرف نمائشی سطح پر فراہم کی جاتی ہے۔ غزہ کے وام شدید بھوک کا شکار ہیں، اور بچوں، خواتین اور بزرگوں میں بیماریوں کی علامات عام ہوچکی ہیں۔ صحت کا شعبہ مکمل تباہی کے دہانے پر ہے؛ نہ دوائیں موجود ہیں، نہ طبی آلات اور نہ ہی جنریٹروں کو چلانے کے لیے ایندھن دستیاب ہے۔ ہم روزانہ بڑی تعداد میں زخمیوں اور مریضوں کی اموات کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جنہیں بروقت طبی سہولیات میسر نہیں ہیں۔

مہر نیوز: غزہ میں ان محدود امدادی مراکز پر، جو امریکی نگرانی میں کام کر رہے ہیں، صہیونی افواج کی جانب سے بھوکے شہریوں پر براہ راست فائرنگ کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔ اب تک ہزار کے قریب شہری ان حملوں میں شہید ہوچکے ہیں۔ اس اندوہناک المیے پر آپ کی کیا رائے ہے؟

الثوابتہ: جی ہاں، یہ ان بدترین جرائم میں سے ہے جو صہیونی حکومت مسلسل انجام دے رہی ہے۔ قابض صہیونی فوج جان بوجھ کر ان نہتے بھوکے شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بناتی ہے جو امداد کی ایک معمولی تھیلی یا آٹے کے ایک تھیلے کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے ہوتے ہیں۔ اب تک 1240 سے زائد عام شہری اس حالت میں شہید ہوچکے ہیں۔ یہ قتل عام جان بوجھ کر کیا گیا، اور اکثر یہ سب کچھ کیمروں کے سامنے انجام دیا گیا، جب کہ عالمی برادری مجرمانہ خاموشی اختیار کیے بیٹھی ہے۔ وہ مراکز جو بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ سمجھے جاتے ہیں، آج موت کے پھندوں میں بدل چکے ہیں، خاص طور پر وہ مراکز جو امریکیوں کے زیر نگرانی یا نام نہاد محفوظ علاقوں میں واقع ہیں۔

مہر نیوز: اس وقت غزہ میں صحافیوں کی صورتحال کیا ہے؟ کیا وہ بھی خوراک اور دوا کی قلت کا شکار اور ان کی زندگی بھی خطرے میں ہے؟

الثوابتہ: غزہ میں صحافی جہنم کے بیچوں بیچ زندگی گزار رہے ہیں۔ صہیونی حکومت کی جانب سے جاری نسل کشی کی جنگ کے آغاز سے اب تک 232 فلسطینی صحافی شہید ہوچکے ہیں۔ دشمن انہیں جان بوجھ کر نشانہ بنا رہا ہے۔ جو چند صحافی زندہ بچے ہیں، وہ بھی موت، بھوک اور بیماری کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ان کے پاس نہ ساز و سامان ہے، نہ محفوظ مقام، نہ بنیادی ضروریات زندگی۔ تھوڑی بہت جو خوراک یا دوا آتی ہے، وہ ان کی بنیادی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے۔ اس کے باوجود فلسطینی صحافی انتہائی کٹھن حالات میں اپنے قومی و انسانی فریضے کو نبھا رہے ہیں۔

مہر نیوز: ان دنوں امدادی کشتیوں کا رخ غزہ کی جانب ہے۔ ان میں صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ یورپ سے بھی بہت سے افراد شامل ہیں۔ مثلا کشتی "میڈلین" یا "حنظلہ" جنہیں علم ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، لیکن وہ غزہ کی مظلومیت کی آواز بننا چاہتے ہیں۔ کیا غزہ کے عوام کو ان عالمی حمایتوں کا علم ہے؟ اور آپ ایسے اقدامات کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟

الثوابتہ: ہم ان نمائشی کشتیوں کی نقل و حرکت کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ ان میں شریک مختلف قومیتوں، خصوصا یورپی ممالک کے افراد کی بے مثال جرات پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ یہ اقدام عالمی انسانی ضمیر کی علامت ہے جو غزہ میں جاری محاصرہ، بھوک اور نسل کشی کے خلاف ردعمل ہے۔ فلسطینی عوام بخوبی جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں آزاد ضمیر رکھنے والے افراد ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ غزہ کے عوام ان تمام اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو محاصرے کو توڑنے یا ہماری فریاد دنیا تک پہنچانے کی نیت سے کیے جائیں۔ یہ کشتیاں امید کی کرن اور ایک اہم انسانی و علامتی پیغام ہیں، جنہیں مزید تقویت اور حمایت کی ضرورت ہے۔

مہر نیوز: اصولا صہیونی حکومت غزہ کا محاصرہ کرنے، تمام انسانی امداد روکنے اور شدید قحط و بھوک مسلط کرنے کے ذریعے کس حکمت عملی کو آگے بڑھا رہی ہے؟

الثوابتہ: صہیونی حکومت غزہ کے عوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے اور انہیں زیر کرنے کے لیے محاصرہ اور بھوک کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے، اور اس طرح وہ ایک مکمل اور واضح نسل کشی کی مجرم بن چکی ہے۔ دشمن کا مقصد فلسطینی عوام کے ارادے کو ختم کرنا، ان کے استقامت کو توڑنا اور جبری ہجرت کے ذریعے غزہ کو اس کے باشندوں سے خالی کرنا ہے۔ یہ حکمت عملی نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ انسانیت کے خلاف بدترین جرائم میں سے ایک شمار ہوتی ہے، اور عالمی برادری کو چاہیے کہ اس کو روکنے کے لیے فوری اقدام کرے۔

مہر نیوز: ہم ایرانی صحافی ہمیشہ کوشش کرتے رہے ہیں کہ غزہ کے حقائق کو دنیا کے جابروں تک پہنچائیں۔ اگر آپ کی طرف سے کوئی خاص درخواست ہو تو ضرور فرمائیں۔

الثوابتہ: ہم غزہ کی حقیقی صورتحال کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے آپ کی کوششوں کی قدر کرتے ہیں اور ایرانی میڈیا سمیت دنیا بھر کے آزاد انسانوں پر اعتماد کرتے ہیں تاکہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والے مظالم کو دنیا کے سامنے لاتے رہیں۔ ہم آپ سے چاہتے ہیں کہ آپ غزہ میں جاری شدید انسانی بحران، قتل عام اور بھوک کے مناظر کی تصویر کشی کرتے رہیں اور فلسطینی حریت پسندوں کی آواز کو بغیر کسی تحریف یا مسخ کے دنیا والوں تک پہنچائیں۔ آپ سچائی کی جنگ میں ہمارے شریک ہیں، اور ہم ان تمام باعزت قلموں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو اس فیصلہ کن مرحلے پر ہمارے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

News ID 1934603

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha