مہر نیوز ایجنسی کے مطابق، امریکی ادارے ایسوشی ایٹڈ پریس نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایرانی دارالحکومت کے شہریوں نے صیہونی حملے کو ایک وحشیانہ اور ناقابلِ قبول اقدام قرار دیتے ہوئے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔
اسرائیل کو جواب دینا ہوگا
محمد دوری، ۲۹ سالہ ٹیکسی ڈرائیور نے کہا کہ اسرائیل نے ہمارے کمانڈروں کو شہید کیا، وہ کیا توقع رکھتے ہیں؟ کہ ہم انہیں پھول پیش کریں؟ نہیں، ہم ان کا پیچھا کریں گے اور سزا دیں گے۔ آنکھ کے بدلے آنکھ!
غزہ کے مظلوموں کی حمایت ضروری
ایک اسکول ٹیچر نے بھی ایران کی جوابی کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اسرائیل کے خلاف ضرور کھڑا ہونا چاہیے، خاص طور پر اس کے غزہ میں جاری مظالم کی وجہ سے۔
ایک اور شہری پری پورقاضی نے کہا کہ کسی کو ان اسرائیلیوں کو روکنا ہوگا۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جب چاہیں جو چاہیں کر سکتے ہیں۔ ایران نے انہیں دکھا دیا کہ وہ غلطی پر ہیں۔ اگرچہ وہ غزہ یا لبنان کے نہتے عوام کو بمباری سے دبا سکتے ہیں، مگر ایران الگ ہے۔
کچھ شہریوں نے احتیاط اور امن پر زور دیا
ہوشنگ عبادی، ۶۱ سالہ مکینک نے کہا کہ میں اپنے ملک کی حمایت کرتا ہوں۔ اسرائیل نے غلطی کی کہ ایران پر حملہ کیا، لیکن میں امید کرتا ہوں کہ یہ جنگ ختم ہو۔ ہم مزید خونریزی نہیں چاہتے۔
یہ بیانات تہران کے عوامی مؤقف کی عکاسی کرتے ہیں، جن میں ایک طرف قومی خودداری اور بدلہ لینے کا عزم واضح ہے، تو دوسری جانب جنگ کے خطرناک نتائج سے بچنے کے لیے احتیاط اور صلح کی خواہش بھی جھلکتی ہے۔
آپ کا تبصرہ