مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے جنوبی صوبے ہرمزگان کی شہید رجائی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے اور اس کے نتیجے میں لگنے والی شدید آگ پر قابو پانے کے بعد امدادی کارروائیاں مکمل ہوگئی ہیں۔ اس افسوسناک واقعے میں اب تک ۱۸ افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ہفتے کی دوپہر شہید رجائی بندرگاہ میں اچانک زور دار دھماکہ ہوا، جس کے بعد شدید آگ بھڑک اٹھی۔ فوری طور پر امدادی ٹیمیں اور فائر بریگیڈ کا عملہ جائے وقوعہ پر پہنچا اور آگ بجھانے اور زخمیوں کی امداد میں مصروف ہوگیا۔ اس سانحے میں بدقسمتی سے ۱۸ افراد جاں بحق اور ۵۰۰ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔
ایرانی وزیر داخلہ اسکندر مؤمنی واقعے کی خبر ملنے کے بعد موقع پر پہنچے اور امدادی کاروائیوں کی نگرانی کی۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے آغاز ہی سے امدادی کارروائیوں اور آگ بجھانے کے ساتھ ساتھ حادثے کی وجوہات جاننے پر بھی توجہ دی ہے۔ ماہرین کی ٹیمیں تحقیقات میں مصروف ہیں اور حادثے کے ذمہ داران یا کوتاہی برتنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی میں کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشکل موسمی حالات، تیز ہواؤں اور ان کے رخ کی تبدیلی کے باوجود، فائر بریگیڈ اور امدادی کارکنوں نے اپنی مہارت اور تجربے کے ساتھ آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری رکھیں۔
وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ بندرگاہ کے اہم علاقوں میں صورت حال نسبتا مستحکم ہے اور بندرگاہ اور کسٹم کے نظام کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ سامان کی لوڈنگ، کلیئرنس اور کسٹم کی کارروائیاں معمول کے مطابق جاری ہیں۔
اسکندر مؤمنی نے بتایا کہ حادثے کے آغاز سے ہی بندرگاہ اور کسٹم کی سرگرمیوں کے تحفظ کے لیے پیشگی حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے، جس سے بنیادی ڈھانچے کو محفوظ رکھنے میں مدد ملی۔
آخر میں انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور یقین دلایا کہ حادثے سے متعلق ہر نئی معلومات شفاف انداز میں عوام تک پہنچائی جائے گی۔
آپ کا تبصرہ