مہر خبررساں ایجنسی نے روزنامہ شرق الاوسط کے حوالے سے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے بیان کے مطابق خطے میں کم از کم 77 ملین بچے کسی نہ کسی طرح غذائیت کے مسائل سے دوچار ہیں۔
یونیسیف نے مزید کہا کہ اس خطے میں 55 ملین بچے موٹاپے کا شکار ہیں اور غذائی قلت کے یہ مسائل خطے کے تمام 20 ممالک میں خاص طور پر اسکول کے بچوں میں پائے جاتے ہیں۔
اس بیان کے مطابق، اسکول جانے والے بچوں اور نوعمروں میں سے ایک تہائی موٹاپے کا شکار ہیں جب کہ 24 ملین بچے غذائی قلت اور اس سے متعلقہ بیماریوں جیسے چھوٹے قد اور دبلے پن کا شکار ہیں۔
یونیسیف کے علاقائی ڈائریکٹر عادل خضر نے 2024 میں اس اعداد و شمار کو حیران کن قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ تنازعات اور بحران جاری رہنے سے بچوں کی صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ یونیسیف کی رپورٹ میں مشرق وسطی میں جنگوں کی تجارت کرنے والے امریکہ اور یورپی ممالک کی تسلط پسندانہ پالیسی کے نتیجے میں جنم لینے والے غذائی بحران کی طرف اشارہ نہیں کیا گیا ہے، گویا دانستہ طور پر چشم پوشی کی گئی ہے۔
آپ کا تبصرہ