راولپنڈی میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج کے لیے تمام سیاسی شخصیات اور سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں، ریٹائرڈ فوجی افسران کی تنظیموں کو سیاست کا لبادہ نہیں اوڑھنا چاہئے، سابق فوجی ہونے یہ مطلب ہر گز نہیں کہ کوئی قانون سے بالاتر ہے، پاک فوج کسی خاص جماعت، سوچ یا نظریے کی حامی نہیں، اعلیٰ عسکری حکام کی چیف جسٹس سے ملاقات کی تفصیلات پبلک نہیں کی جاسکتیں، جس ملک میں بھی فوج کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا وہاں انتشار پھیلا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان کے عوام ہی اصل طاقت ہیں اور پاک فوج ایک قومی فوج ہے، پاک فوج میں تمام مذاہب، مسالک، علاقوں اور نسلوں کی نمائندگی ہے، پاک فوج اور حکومت کے درمیان آئینی تعلق ہے، کسی بھی ملک میں فوج کی جانب سے کسی ایک سیاسی یا مذہبی گروہ کے خلاف کارروائی کا نتیجہ انتشار ہی نکلتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سی پیک سے متعلق چینی شہریوں کو سیکورٹی فراہم کرنا اولین ترجیح ہے، وزیر اعظم نے سیکورٹی کے حوالے سے ایپکس کمیٹی تشکیل دی، سیکورٹی آڈٹ کیا گیا، کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات حکومت پاکستان کا فیصلہ تھا مسلح افواج کائنیٹک آپریشنز اور انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز تک محدود ہیں آپریشنل تیاریوں پر کسی کو شک ہے تو فروری 2019 سامنے ہے، پاکستان اور بھارت کے دفاعی بجٹ میں فرق کسی سے چھپا نہیں، فروری 2019 میں پلوامہ حملہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، ہم شہادت کو آگے بڑھ کر گلے لگانے والے ہیں۔
آپ کا تبصرہ