مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دار الحکومت تہران میں اس ہفتے نماز جمعہ کی امامت کے فرائض حجة الاسلام و المسلمین حاج علی اکبری نے ادا کیے۔انہوں نے اپنے خطبوں میں عوام کو تقوی اور خوف الہی کی تلقین کے بعد کہا کہ یہ جمعہ رواں ایرانی سال ﴿1401 ہجری شمسی﴾ کا آخری جمعہ ہے اور ساتھ ہی ماہ شعبان المعظم کا بھی آخری جمعہ ہے۔ ماہ شعبان میں اللہ تعالیٰ کے مہینے رمضان کی آہٹ سنائی دینا شروع ہوجاتی ہے اور ماہِ خدا ہم سے نزدیک ہو رہا ہے لہذا مومن معاشرے کے لیے سزاوار ہے کہ اپنے پورے انہماک اور دلجمعی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے اس مبارک مہینے کے استقبال کے لیے خود کو تیار کرے۔
حجة الاسلام حاج علی اکبری نے کہا کہ رواں ایرانی سال جو نئی صدی اور دھائی کا پہلا سال تھا، اسلامی انقلاب کی تاریخ میں ایک مختلف سال رہا جس میں متعدد تلخ اور شیرین واقعات پیش آئے اور یہ سال اسلامی انقلاب کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔
تہران کی نماز جمعہ کے خطیب نے کہا کہ اس سال کے دوسرے نصف حصے میں ہمارے انقلابی اور صابر عوام نے میڈیا کی سب سے بڑی جنگ اور سب سے شدید ہائبرڈ جنگ کا سامنا کیا۔ عالمی استکبار کے ایجنٹوں نے اس کی منصوبہ بندی بڑی ہی باریک بینی کے ساتھ کی تھی جیسا کہ رہبر انقلاب نے نشاندہی کی تھی کہ ان کی منصوبہ بندی بہت اچھی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دشمن نے تقریباً 100 دن تک ملک کو مختلف ناکہ بندیوں میں محصور رکھا اور انقلاب اور اسلامی نظام کے چہرے کو بگاڑنے کی کوشش کی تاکہ جے سی پی او اے کے مذاکرات میں اس کے پھل سے فائدہ اٹھاسکیں۔
انہوں نے رواں سال کے دوران پیش آنے والے مختلف واقعات خاص طور پر ستمبر میں پھوٹنے والے غیر ملکی حمایت یافتہ فسادات کا حوالہ دیا اور کہا کہ دشمنوں نے اگرچہ انتہائی باریک بینی کے ساتھ منصوبہ بندی کی تھی تاہم انہوں نے غلط اندازے لگائے اور حساب و کتاب کی غلطی کے دام میں پھنس گئے۔ ایرانی قوم نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ دشمنوں کی سازشوں سے چوکنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دشمن رہبر معظم انقلاب اسلامی اور ایرانی عوام کے بارے میں کوئی صحیح ادراک نہیں رکھتے، انہیں الہی سنتوں کی کوئی سمجھ بوجھ نہیں ہے۔
حجة الاسلام حاج علی اکبری نے کہا کہ الحمد للہ رواں سال مقاومتی محور کی صورتحال بھی بہت اچھی رہی، شام، عراق، لبنان، فسلطین اور یمن میں مقاومت زندہ ہے اور استقامت کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے خطبہ سننے والے نمازیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا حال اچھا ہے، بالکل اسی طرح مقاومت بھی بہت اچھی حالت میں ہے جبکہ اس کے برخلاف دشمنوں کی حالت بہت خراب ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونیوں کی حالت اس سے پہلے اتنی خراب نہیں تھی۔ ان کی سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کیا کیا جائے۔ صہیونیوں کی بہت بڑی تعداد ریورس ہجرت پر مجبور ہو رہی ہے دوسری جانب وسیع اور ملک گیر مظاہروں نے بچوں کی قاتل اس ریاست میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا ہوا ہے۔ ایک صہیونی اعلیٰ اہلکار نے یہاں تک کہہ دیا ہے ہم اسرائیل کے 80 سال نہیں دیکھ پائیں گے۔
آپ کا تبصرہ