مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیا ہے کہ عمران خان 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت لینے کیلئے عدالت میں پیش ہوئے، لاہور ہائیکورٹ نے انہیں ساڑھے پانچ بجے طلب کیا تھا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کچھ کیسز کی تفصیلات ہمارے پاس نہیں ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ ہم انہی کیسوں کو دیکھیں گے جن کی درخواستیں ہمارے پاس ہیں، ہم آپ کو بلینکٹ بیل نہیں دے سکتے۔
عمران خان نے کہا کہ اتنے زیادہ کیسز ہیں، سمجھ نہیں آتی، ایک میں ضمانت لیں دوسرے میں پرچہ آتا ہے، میرے گھر پر ایسا حملہ ہوا جیسا پہلے نہیں ہوا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ اگر آپ سسٹم کے ساتھ چلیں تو ٹھیک رہتا ہے، آپ کو اپنی چیزوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ میں نے کچہری میں سیکیورٹی کی وجہ سے عدالت کو شفٹ کرنے کو کہا، وہ تو ڈیتھ ٹریپ ہے، میں نے کہا تھا کہ مناسب سیکیورٹی دے دیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ خان صاحب، اس کیس کو آپ کی جانب سے غلط ہینڈل کیا گیا ہے۔
عمران خان جلوس لے کر لاہور ہائیکورٹ پہنچے،وکلا اور کارکن ہائیکورٹ کی دیوار پر چڑھ گئے تھے، پولیس نے مسجد گیٹ کے باہر حصار بنا لیا تھا، مسجد گیٹ سے اینٹی رائٹ فورس واپس عدالت کے اندر چلی گئی۔
انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمات لاہور اور اسلام آباد کے تھانوں میں درج ہیں ہیں۔
آپ کا تبصرہ