مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت تیل کے سابق معاون اصغر ابراہیمی اصل نے شانگہائی اور بریکس تنظیموں کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شانگہائی تنظیم میں روس، چین اور ہندوستان کی موجودگي ایران کے لئے سیاسی اور اقتصادی حوالے اہمیت کی حامل ہے۔
انھوں نے کہا کہ ابتدا میں دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے شانگہائی تعاون تنظیم کی تشکیل پائي ۔ چین کے شہر شانگہائی میں سن 1996 میں 5 ممالک روس، چین، قزاقستان، قرقیزستان اور تاجیکستان کی موجودگی میں یہ تنظیم تشکیل پائي ، پھر ازبکستان بھی اس تنظیم کا رکن بن گيا اور یہ تنظیم 6 ممالک پر مشتمل ہوگئی۔ ایران نے پاکستان اور ہندوستان کے ہمراہ 2004 میں اس تنظیم کی رکنیت کے لئے درخواست پیش کی۔ سن 2005 میں ایران ، پاکستان اور ہندوستان کو اس تنظیم کے مبصر ممالک کی حیثیت سے قبول کرلیا گیا، ہندوستان اور پاکستان کو سن 2017 میں شانگہائي تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت مل گئی جبکہ ایران کو اس بار رکنیت ملنے کا امکان ہے۔
ایران کی شانگہائی تعاون تنظیم میں مستقل رکنیت کے بارے میں چین اور مشرقی ایشیا کے سیاسی اور اقتصادی امور کے ماہر اصغر ابراہیمی نے مہر کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شانگہائی کا اجلاس روس، چین اور ہندوستان کی موجودگی میں ایران کے لئۓ سیاسی اور اقتصادی حوالے سے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ شانگہائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے لئےتنظیم کے تمام ارکان کی موافقت ضروری ہے اور گذشتہ اجلاس میں تاجیکستان کی مخالفت کی وجہ سے ایران اس تنظيم کا رکن نہیں بن سکا لیکن اس مرتبہ توقع کی جاتی ہے ایران کی نئی حکومت اس تنظيم کی رکنیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائےگی۔ انھوں نے کہا کہ کسی بھی تنظیم کی مستقل رکنیت کے حصول کے لئے دو تین سال لگ سکتے ہیں، کیونکہ رکنیت کے لئے خاص ضابطوں سے گزرنا پڑتا ہے۔
شانگائی کی رکنیت ، بریکس تنظیم میں شامل ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔
جناب اصغرابراہیمی اصل نے مہر کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران شانگہائی تعاون تنظیم کا رکن بن جائے تو پھر ایران کے لئے بریکس کی رکنیت حاصل کرنا بھی ممکن ہوجائےگا کیونکہ بریکس تنظیم میں برازيل، ہندوستان روس ، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ دونوں تنظیمیں دنیا پر یکطرفہ تسلط پسندانہ نظام کے خاتمہ کے لئے اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔
ابراہیمی اصل نے کہا کہ ایران کے اندر بیشمار صلاحیتیں اور توانائیاں موجود ہیں اور آج امریکہ کی مخالفت اور پابندیوں کے باوجود بہت سے ممالک ایران کے ساتھ قریبی تعلقات کے خواہاں ہیں۔
ابراہیمی اصل نے کہا کہ ہمیں امریکہ کی پابندیوں کو ناکام بنانے کے لئے ہمسایہ ممالک کی ظرفیتوں سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے۔اور امید ہے کہ ایران کی نئی حکومت اس سلسلے میں مفید اور مؤثر اقدامات انجام دےگی۔
آپ کا تبصرہ