مہر خبررساں ایجنسی نے صدارتی سائٹ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئيسی نے فرانس کے صدر میکرون کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور نیٹو کی افغانستان میں فوجی مداخلت شکست اور ناکامی میں تبدیل ہوگئی۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے فرانسیسی صدر کی دو طرفہ تعلقات پر نظر ثانی کرنے کی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی حکومت فرانس کے ساتھ دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کا خیر مقدم کرتی ہےاور ہم یورپ کے ساتھ جامع تعاون کا آغاز کرنے کے لئۓ آمادہ ہیں۔
صدر رئيسی نے بغداد اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ہمیشہ مشکل شرائط میں ہمسایہ ممالک کی مدد کی ہے اور ایران نے مشکل حالات میں عراق کو بھی مدد فراہم کی ہے۔
صدر رئیسی نے دہشت گرد گروہوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ داعش دہشت گرد تنظيم کو امریکہ نے تشکیل دیا اور امریکہ نے اسے پیشرفتہ ہتھیار بھی فراہم کئے۔ ہمارے نظر میں شامی داعش، عراقی داعش اور خراسانی داعش دہشت گردوں میں کوئي فرق نہیں ہے۔
صدر رئیسی نے افغانستان کی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے افغانستان میں بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا اور 20 سال تک اس نے افغانستان پر قبضہ جمائے رکھا جس سے افغان عوام کو نقصان کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا۔ موجود شرائط میں افغانستان میں جامع اور ہمہ گير حکومت کی تشکیل ضروری ہے جس سے افغانستان میں پائدار امن قائم ہوسکتا ہے۔
فرانسیسی صدر نے بھی ٹیلیفون پر گفتگو میں ایران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں ہمیں جدید فصل کا آغاز کرنا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ