مہر خبررساں ایجنسی نے ڈیلی پاکستان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان میں ایوان صدر میں وحدت کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ ، آئمہ و خطباء نے کہا ہے کہ مقدسات اسلامیہ کی توہین ، تکفیر کرنے والوں کا کسی مکتب فکر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اصحاب رسول (ص) و اہل بیت علیھم السلام ، خلفاء راشدین ، امہات المومنین ، آئمہ اطہار ، حضرت امام مہدی علیہ السلام تمام مکاتب فکر کیلئے محترم ہیں اور ان کی توہین و تنقیص و تکفیر حرام ہے اور اگر ایسا کوئی کرتا ہے تو اس کے خلاف قومی ایکشن پلان کے مطابق کارروائی کی جائے ۔
مسئلہ کشمیر و فلسطین امت مسلمہ کے مسائل ہیں جن کے حل کیلئے اسلامی تعاون تنظیم ، اقوام متحدہ فوری اور موثر کردار ادا کریں۔ مسلم امہ ارض حرمین شریفین اور اپنے مقدسات کے تحفظ کیلئے متحد ہے ، یورپی ممالک میں قرآن کریم جلائے جانے اور فرانس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خاکے بنائے جانے کا عمل قابل مذمت ہے اور بین المذاہب رواداری کے خلاف ہے۔ یہ بات پاکستان علماء کونسل کی دعوت پر ایوان صدر اسلام آباد میں وحدت امت کانفرنس کے موقع پر کہی گئی ، کانفرنس کے مہمان خصوصی صدر پاکستان ڈاکٹر عارف الرحمان علوی تھے ، کانفرنس میں ملک بھر سے دو سو سے زائد علماء و مشائخ ،اکابرین ،اسلامی اور عرب ممالک اور یورپی ممالک کے سفراء نے شرکت کی۔
کانفرنس سے صدر آزاد کشمیر سردار مسعود ، وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری ، پیر نقیب الرحمان ، صاحبزاد حسان حسیب الرحمن ، علامہ عارف واحدی ، سید ضیاء اللہ شاہ بخاری ، ڈاکٹر ایاز نے بھی خطاب کیا۔
کانفرنس کے اختتام پر 10 نکاتی مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ
مذہب کے نام پر دہشت گردی، انتہا پسندی ، فرقہ وارانہ تشدد ، قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے اور تمام مکاتب فکر اور تمام مذاہب کی قیادت اس سے مکمل اعلان برأت کرتی ہے۔
کوئی مقرر ، خطیب ، ذاکر یا واعظ اپنی تقریر میں انبیاء علیہم السلام ، اہل بیت اطہار ؓ ، اصحاب رسول ؓ ، خلفائے راشدین ؓ ، ازواج مطہرات ؓ ، آئمہ اطہار اور حضرت امام مہدی (عج) کی توہین ، تنقیص اور تکفیر نہ کرے گا اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو تمام مکاتب فکر اس سے اعلان برأت کرتے ہیں۔ ایسے شخص کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
کسی بھی اسلامی فرقے کو کافر قرار نہ دیا جائے اور کسی بھی مسلم یا غیر مسلم کو ماورائے عدالت واجب القتل قرار نہ دیا جائے اور پاکستان کے آئین کے مطابق تمام مذاہب اور مسالک کے لوگ اپنی ذاتی اور مذہبی زندگی گزاریں۔
کانفرنس میں کہا گیا کہ مسلمانوں کی وحدت اور اتحاد وقت کی ضرورت ہے ، مسلم مملک کو کمزور کرنے کیلئے داخلی انتشار پیدا کیا جا رہا ہے ، مسلم ممالک میں بیرونی مداخلتیں بند ہونی چاہئیں ، مسلمان اپنے مقدسات ارض حرمین شریفین کے تحفظ اور سلامتی کیلئے متحد ہیں ۔
کانفرنس میں ایک مشترکہ قرارداد کے ذریعے محرم الحرام میں امن و امان کے قیام میں حکومت ، ملک کے سلامتی کے اداروں ، افواج پاکستان کی کوششوں کو سراہا گیا اور ملک میں امن و امان کیلئے مکمل تعاون کا اعلان کیا گیا۔
کانفرنس میں ایک اور قرار داد کے ذریعے مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے عوام کی جدوجہد کی مکمل تائید وحمایت کا اعلان کیا گیا اور مسلم دنیا اور اقوام عالم سے مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے فوری حل کیلئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا۔
آپ کا تبصرہ