مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کیخلاف دائر تمام آئینی درخواستوں کو سات رکنی لارجر بینچ کو بھیجنے سے انکار کرتے ہوئے تمام درخواستوں کو نمٹا دیا ہے۔ اطلاعات کےمطابق سپریم کورٹ میں مودی سرکار کی جانب سے گزشتہ برس 5 اگست کو آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور وادی کشمیر کو وفاق کے زیر انتظام دو اکائیوں میں تبدیل کرنے کیخلاف مسلم رہنماؤں، سماجی کارکنان، نامور وکلا اور معزز شہریوں کی جانب سے درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ درخواست گزاروں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کیخلاف دائر پٹیشن کو لارجر بینچ بھیجنے کی استدعا کی تھی جس پر سپریم کے جج جسٹس این وی رامانہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے مسلسل 5 ماہ تک درخواستوں کی سماعت کے بعد 23 جنوری کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ سپریم کورٹ میں جسٹس این وی رامانہ نے آج فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ حل ہوچکا ہے اور سپریم کورٹ اس پر فیصلہ بھی دے چکی ہے اس لیے اب دائر درخواستوں کو لارجر بینچ بھیجنے کا جواز نہیں بنتا چنانچہ عدالت تمام درخواستوں کو مسترد کرتی ہے تاہم ان درخواستوں کی اب موجودہ پانچ رکنی بینچ ہی سماعت کرے گی۔
واضح رہے کہ درخواست گزاروں نے پانچ رکنی بینچ پر وفاق کا حامی ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے بینچ ارکان پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا اور درخواستوں کو سات یا اس سے بھی بڑے بینچ کو ریفر کرنے کی استدعا کی تھی۔
آپ کا تبصرہ