مہر خبررساں ایجنسی نے ایکسپریس نیوزکے حوالے سے نقل کا ہے کہ پاکستانی پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹرس انور ظہیر جمالی نے حکومت کے جوابی خط میں متفقہ ٹی اوآرز بنانے کا کہہ کر ہمارے مؤقف کی تائید کی ہے۔ اپوزیشن رہنما سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے حکومت کو جو خط لکھا اس میں متفقہ ٹی او آرز بنانے اور قانون سازی کا کہا گیا ہے ہم بھی پہلے دن سے یہی کہہ رہے تھے اب چیف جسٹس نے متفقہ ٹی او آرز اور قانون سازی کا کہہ کر ہمارے مؤقف کی تائید کی ہے جب کہ عوام کے سامنے بھی واضح ہوگیا کہ اپوزیشن نے جو مطالبات کئے تھے وہ یکطرفہ نہیں بلکہ درست تھے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے اس مؤقف کو کسی کی فتح سے منسوب نہ کیا جائے جس دن پاکستان سے کرپشن کا خاتمہ ہوگیا اس دن پورے ملک کے عوام کی جیت ہوگی۔ اپوزشن لیڈرنے کہا کہ ہم کسی ایک شخص سے وضاحت یا احتساب کا ہرگز مطالبہ نہیں کرتے، کرپشن میں ملوث اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے ہرشخص کے خلاف کارروائی چاہتے ہیں اور ہر اس شخص کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے جس نے بینکوں سے قرضے لئے اورانہیں معاف کرایا۔
حزب اختلاف کے رہنما نے کہا کہ پانامہ لیکس ہم نے نہیں بنایا یہ ایک انٹرنیشنل موضوع بن گیا ہے انہی انکشافات کے باعث دنیا کے بڑے ممالک کے وزرائے اعظم استعفیٰ دینے پرمجبورہوگئے، وزیراعظم نواز شریف نے ہمیشہ کہا کہ پارلیمنٹ کے ذریعے مسائل کا حل ہونا چاہئے اور ایوان میں ہی ہر مسئلے پر بات کی جائے، اب وزیراعظم اپنے موقف پر قائم رہیں، ان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آئیں اورقوم کے سامنے اپنا جواب پیش کریں۔
آپ کا تبصرہ