8 مئی، 2016، 12:24 PM

نیپالی حکومت نےہندوستان سے اپنا سفیر واپس بلا لیا

نیپالی حکومت نےہندوستان سے اپنا سفیر واپس بلا لیا

نیپالی حکومت نے ماؤنوازاپوزیشن کی حمایت کرنے پرہندوستان میں تعینات اپنا سفیرواپس بلالیاہے جبکہ ملکی معاملات میں ہندوستان کی مداخلت کی وجہ سے نیپالی صدر نے اپنا نئی دہلی کا دورہ بھی منسوخ کردیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈیلی پاکستان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ نیپالی حکومت نے ماؤنوازاپوزیشن کی حمایت کرنے پرہندوستان میں تعینات اپنا سفیرواپس بلالیاہے جبکہ ملکی معاملات میں ہندوستان کی مداخلت کی وجہ سے نیپالی صدر نے اپنا نئی دہلی کا دورہ بھی منسوخ کردیا ہے۔ اس اقدام کے بعددونوں ملکوں کے مابین کشیدگی میں مزیداضافہ ہوسکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق نئی دہلی میں تعینات نیپالی سفیر دیپ کماراپادھیائے کوجمعہ کی رات واپس ملک بلالیاگیاتھا اوراس کی وجہ مبینہ طورپران کی طرف سے نیپالی اپوزیشن کا ساتھ دیناہے جسے بھارتی حکومت کی حمایت بھی حاصل ہے۔ اے ایف پی نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ دیپ کمار نیپال کی ماؤ نواز اپوزیشن جماعت کی حمایت جاری رکھے ہوئے تھے اور یہ پارٹی وزیراعظم کے پی شرما اولی کی حکومت گراناچاہتی ہے۔

گزشتہ ہفتے نیپالی پارلیمان میں اس وقت افراتفری پھیل گئی تھی جب حکومتی اتحاد میںشامل ماؤنواز گروپ نے دھمکی دی تھی کہ وہ اتحاد سے الگ ہو جائیں گے تا کہ وزیراعظم کو ان کے عہدے سے ہٹایاجا سکے۔ اطلاعات کے مطابق اس اقدام کے پیچھے مبینہ طور پر ہندوستان کا ہاتھ تھا۔ تاہم اس اعلان کے بعد ماؤ نواز اپوزیشن نے حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا تاکہ جمہوری نظام چلتا رہے۔

دوسری جانب نیپالی وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور گوپال کھنال نے یہ بتانے سے گریز کیا ہے کہ بھارت میں تعینات سفیر کو کیوں واپس بلایا گیا ہے، انھوں نے کہاکہ ایک حکومت کو حق حاصل ہے کہ ملک کی صحیح نمائندگی نہ کرنے کی وجہ سے وہ کسی بھی سفیر کو واپس بلا لے۔ بھارت اور نیپال کے مابین گزشتہ کئی ماہ سے تعلقات کشیدہ چلے آ رہے ہیں اور اس تازہ پیش رفت کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ خاتون صدر بدھیہ دیوی بھنڈاری کا آئندہ پیرکے روز سے شروع ہونے والا بھارت کادورہ بھی منسوخ کردیاگیاہے۔ ان پڑوسی ممالک کے مابین پانی کی تقسیم کا تنازع ہمیشہ سے عدم اعتماد اور دوستانہ ماحول کے فقدان کا سبب بنارہاہے۔

News ID 1863853

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha