مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ گھڑی بنانے پر گرفتار کیے گئے 14 سالہ مسلمان امریکی طالب علم نے اپنے خاندان سمیت قطر منتقل ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
مسلمان امریکی طالب علم احمد محمد کے اہل خانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے قطر کی ایک فاؤنڈیشن کی پیشکش قبول کرلی ہے جو احمد کی تعلیم کے اخراجات برداشت کرے گی۔ احمد محمد نے چند دن قبل ہی مدعو کیے جانے پر وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر براک اوباما سے ملاقات کی تھی۔ احمد محمد اور اس کے اہلخانہ کو رواں سال 14 ستمبر کو احمد کی گرفتاری کے واقعے کے بعد کئی اداروں کی جانب سے آفرز ہوئی تھیں۔ احمد کے اہلخانہ کے مطابق انہوں نے تمام آفرز میں سے ’قطر فاؤنڈیشن فار ایجوکیشن، سائنس اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ‘ کی ’ینگ انوویٹرز پروگرام‘ میں شامل ہونے کی پیشکش کو قبول کیا۔
واضح رہے کہ احمد محمد کو تقریباً ایک ماہ قبل بم بنانے کے شبہے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ احمد محمد اپنی گھڑی کے ہمراہ ریاست کے شہر ارونگ میں واقع اپنے اسکول اس امید کے ساتھ گیا تھا کہ وہ اپنی اس کاوش سے اساتذہ کو متاثر کرسکے گا تاہم اسکول انتظامیہ نے گھڑی کو بم سمجھ کر پولیس کو فون کردیا اور احمد محمد کو ہتھکڑیاں لگاکر بچوں کی جیل منتقل کردیا گیا، تاہم بعد ازاں گھڑی کی تصدیق ہونے پر اسے رہا کردیا گیا۔
آپ کا تبصرہ