مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ فلسطینی مقاومتی تنظیم تحریک جہاد اسلامی کے سربراہ زیاد النخالہ نےفلسطینی مقاومت کی حمایت کرنے پر رہبر انقلاب اسلامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران کی حمایت نہ ہوتی تو طوفان الاقصی میں فلسطینی عوام دشمن کا مقابلہ نہیں کرسکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے غزہ میں ایران سے بہت مدد حاصل کی ہے۔ ہماری آرزو تھی کہ ایران بھی فلسطین کے ساتھ محاذ بھی شریک ہو لیکن اس کے باوجود ایران نے ہر لمحہ اور ہر گھڑی مقاومت کا ساتھ دیا ہے۔
زیاد النخالہ نے مزید کہا کہ غزہ کی جنگ کے سات مہینے پورے ہورہے ہیں اس پورے عرصے کے دوران صہیونی دشمن اپنے اہداف کے حصول میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ہر گزرتے دن کے ساتھ صہیونی اپنے اہداف سے عقب نشینی کررہے ہیں۔ غزہ کی مقاومت نے سیاسی اور دفاعی میدان میں اپنی طاقت دکھادی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ کے دلدل میں پھنس کر تباہ ہوگا۔ مقاومتی جوانوں نے کاری وار کی ہے۔ اگر دشمن جنگ بندی قبول نہ کرے تو ہم نے خود کو بڑی اور لمبی جنگ کے لئے آمادہ کرلیا ہے۔
تحریک جہاد فلسطین کے سربراہ نے کہا کہ یمنی مجاہدین پہلے سے ہی میدان جنگ میں تھے۔ ہم مسلسل ان سے رابطے میں ہیں۔ یمنی نے مشکلات کے باوجود فلسطینیوں کو لاکھوں ڈالرز کی امداد بھیجی ہے۔انصاراللہ ہمارے ساتھ کھڑی ہے اور اسرائیل اہم بندرگاہ کو محاصرے میں لے لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لبنان میں حزب اللہ کے مجاہدین ہمارا ساتھ دے رہے ہیں۔ انہوں نے اس جنگ میں موثر کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے اپنا وسیع تجربہ ہمیں منتقل کیا ہے۔
النخالہ نے فلسطینیوں کی مدد کرنے میں عرب ممالک کی ناتوانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ فلسطین کے ساتھ ہونے کا دعوی کرنے والے عرب اور مسلمان ممالک کا ہم امتحان لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے غزہ کا تجربہ غرب اردن میں بھی منتقل کرتے ہوئے کئی جہادی گروہ تشکیل دیے ہیں جو غرب اردن کے کئی شہروں میں فعال ہیں۔