مہر خبررساں ایجنسی کے پارلیمانی نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے آج پارلیمانی دن کے موقع پر 250 ملک اور غیر ملکی نامہ نگاروں کے اجتماع میں مغربی ممالک کو ان کی دوگانہ پالیسی پر متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس این پی ٹی معاہدے کا کیا فائدہ ہے جس کا رکن بننے یا نہ بننے میں کوئی فرق نہیں ہےانھوں نے کہا کہ اگر مغربی ممالک اپنی رفتار کی اصلاح نہیں کریں گے تو ایران اپنے ایٹمی حقوق کی حفاظت کرنے کے لئے اپنے تمام وسائل سے استفادہ کرےگا۔انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک کو حالیہ قرارداد کا جواب دینا چاہیے کیونکہ اگر وہ ایران کی صحیح رفتار کو ایٹمی ایجنسی کی نگرانی میں دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر انھیں اس قسم کی بے بنیاد قراردادوں سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ ایران کا پرامن ایٹمی پروگرام صحیح سمت میں چل رہا ہے اور اس میں کسی قسم کا کوئی انحراف نہیں ہے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی اپنی تمام رپورٹوں میں اس بات کی تائید کرچکی ہے انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک اپنی مکارانہ پالسیووں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ایٹمی ایجنسی کے ذریعہ ایران پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں لاریجانی نے کہا اگر ایٹمی ایجنسی کا کام سامراجی اور منہ زور طاقتوں کے لئے کام کرنا ہے تو پھر این پی ٹی معاہدے کی افادیت ختم ہوجاتی ہے این پی ٹی کے رکن ممالک پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کو فروغ دے سکتے ہیں اور پر امن جوہری میدان میں اپنے ملک کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرسکتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک ایسے ملکوں کے ساتھ ایٹمی معاہدے کررہے ہیں جو این پی ٹی کے رکن بھی نہیں ہے اور جن کے پاس ایٹمی ہتھیار بھی موجود ہیں انھوں نے کہا کہ ایران کبھی بھی مغربی ممالک کی دھونس میں نہیں آئے گا اور نہ ہی ان کی دوگانہ پالیسیوں کو قبول کرےگا انھوں نے کہا کہ ایرانی عوام اپنے حقوق کا دفاع کرنا اچھی طرح جانتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ