مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نوجوان محققین کلب کے صدر رضا حسینی، نے جمعرات 22 آبان کو منعقدہ بین الاقوامی ترکیبیات و جیومیٹری اولمپیاڈ (International Combinatorics and Geometry Olympiad) کی اختتامی تقریب میں کہا کہ یہ اولمپیاڈ دنیا کے معتبر ترین علمی مقابلوں میں شمار ہوتا ہے اور خوش قسمتی سے ایران نے اس کا پُرجوش اور علمی میزبانی کی۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے آئندہ برسوں میں ایسی سہولت فراہم ہو کہ مختلف ممالک کے تمام شرکاء حضوری طور پر ایران میں شریک ہوں۔
حسینی نے کہا کہ ان مقابلوں کا مقصد صرف کامیابی نہیں بلکہ سیکھنے، دوستی اور علمی ترقی کا ماحول فراہم کرنا ہے۔ شرکاء اپنی تجربات کا تبادلہ کرتے ہیں اور اپنی علمی صلاحیتوں کو بڑھاتے ہیں۔
نوجوان محققین کلب کے صدر نے ایران کی کامیاب میزبانی کی تاریخ یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ایران نے ماضی میں فزکس عالمی اولمپیاڈِ (۲۰۰۷) International Physics Olympiad (2007، نجوم و اخترفزکس (۲۰۰۹) International Astronomy and Astrophysics Olympiad (2009)، زیستشناسی (۲۰۱۷) International Biology Olympiad (2017) اور کمپیوٹر (۲۰۱۸) International Olympiad in Informatics (2018) جیسے مقابلوں کی میزبانی کی ہے اور گزشتہ سال بھی عالمی دباؤ کے باوجود فزکس اولمپیاڈ کی شاندار میزبانی کی۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ عالمی اولمپیاڈز کے قواعد دیگر ممالک طے کرتے ہیں، اس لیے ایران نے خود ایسے علمی مقابلے ترتیب دیے جن کا ڈھانچہ اور پالیسی ایرانی ہو۔ اس فیصلے کے نتیجے میں "ایران جیومیٹری اولمپیاڈ" اور "ایران ترکیبیات اولمپیاڈ" وجود میں آئے۔
حسینی نے بتایا کہ یہ دونوں اولمپیاڈ ایرانی دانشمندوں اور میڈل یافتگان کی کوششوں سے ڈیزائن اور منظم کیے جاتے ہیں۔ مختصر مدت میں دنیا کے 60 سے زائد ممالک نے شرکت کی خواہش ظاہر کی۔ ترکیبیات اولمپیاڈ کی ایک منفرد خصوصیت یہ ہے کہ نتائج آن لائن اور بیک وقت اعلان ہوتے ہیں، جو دنیا میں پہلی بار ایران نے متعارف کرایا۔
انہوں نے کہا کہ آج ایران کے جیومیٹری اور ترکیبیات اولمپیاڈز دنیا کے معتبر ترین علمی مقابلوں میں شمار ہوتے ہیں۔ یہ کہ ایران نے ایسا نظام بنایا جو 73 ممالک اور 300 سے زائد شہروں کو بیک وقت جوڑتا ہے اور ۱۵ ہزار سے زیادہ طلبہ اس میں شریک ہوتے ہیں، یہ ایران کی سائنسی کامیابیوں جیسے نینو اور اسٹیم سیل کے شعبوں سے کم نہیں۔
حسینی نے مزید کہا کہ رہبر معظم انقلاب نے حالیہ ملاقات میں تاکید کی کہ دشمن ایران کی علمی ترقی کو برداشت نہیں کرتے، لیکن ہمارے نوجوان اپنی کامیابیوں سے بہترین جواب دے رہے ہیں۔ آج ایران صرف دوسروں کے پلیٹ فارم پر نہیں کھڑا ہوتا بلکہ خود ایسے پلیٹ فارم تخلیق کرتا ہے جو دنیا کے علمی معیار کو متعین کرتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ